شہباز شریف نے کہا کہ میری گردن کسی کے آگے نہ جھکے گی اور نہ کٹے گی بلکہ صرف پاکستان کے لیے کٹے گی، چیرمین نیب جسٹس (ر) جاوید اقبال کیوں ہیلی کاپٹر کیس میں ملزم عمران خان سے ملے، یہ تو ایسا ہے کہ وہ مجھ سے بھی حراست میں ملنے کےلیے آئیں، لیڈر آف اپوزیشن کی طرح لیڈر آف ہاؤس بھی ملزم ہیں، بلین ٹری منصوبہ ہو یا پشاور کا بی آر ٹی ہو، غیر قانونی بھرتیاں ہوئیں، 30 ارب سے تخمینہ 80 ارب پر چلا گیا، پشاور میں آج کھنڈرات بنے ہوئے ہیں، نیب نے اس کا کیا کیا۔
رہنما ن لیگ نے کہا کہ حکومت اور نیب مل کر پوری قوم کو دھوکا دینا چاہتے ہیں، گزشتہ روز نیب تحقیقات کی ایک فہرست جاری کی گئی جس میں چاروں صوبوں کے لوگوں کے نام ہیں، یہ ڈھکوسلا ہے اور عوام کی آنکھوں میں دھول جھونکی جارہی ہے، میں این آر او پر لعنت بھیجتا ہوں، حکومت کو قیامت تک آس رہے گی کہ ہم این آر او کے لیے اس کے پاس جائیں گے۔
دوران تقریر شہباز شریف کی زبان پھسل گئی اور وہ تحریک انصاف پر تنقید کے دوران غلطی سے کہہ بیٹھے کہ ہم پیپلز پارٹی کو ملک کا یہ خوبصورت پروگرام تباہ کرنے کی اجازت نہیں دیں گے۔ لیکن پھر وہ فورا ہی انہیں غلطی کا احساس ہوا تو انہوں نے معذرت کی، لیکن ان کی اس حرکت پر سارا ایوان قہقہوں سے گونج اٹھا ۔ اسپیکر اسد قیصر سمیت تمام ارکان اسمبلی کھلکھلا کر ہنس پڑے اور زوردار انداز میں کافی دیر تک ڈیسک بجاتے رہے۔