واشنگٹن”ڈیلی پاکستان آن لائن“امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی بڑی صاحبزادی وائٹ ہاوس کے کئی پالیسی امور میں شریک رہی ہیں۔ حالیہ کچھ ہفتوں کے دوران انہوں نے اپنے والد کی بعض پالیسیوں سے دوری اختیار کر لی ہے۔
جرمن نیوز ایجنسی کے مطابق ایک خصوصی کانفرنس میں ایوانکا ٹرمپ نے واضح طور پر ٹرمپ انتظامیہ کی امیگریشن پالیسی سے انحراف کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ مہاجرین کی پالیسی سے پیدا ہونے والے بحران سے انہیں شدید ذہنی تناو کا سامنا کرنا پڑا تھا۔ ایوانکا ٹرمپ اپنے والد کی سینیئر ایڈوائزر بھی ہیں۔
تقریب میں خطاب کرتے ہوئے ایوانکا ٹرمپ نے کہا کہ یہ ایک ایسا مقام تھا جب انہیں ٹرمپ انتظامیہ کی امیگریشن سے متعلق ’زیرو ٹالرینس‘ کی پالیسی پر عدم اطمینان ہوا کیونکہ اس باعث ہزاروں بچوں کو مہاجر والدین سے جدا کر دیا گیا تھا۔ ٹرمپ کی بڑی بیٹی نے ان خیالات کا اظہار ایک نیوز ویب سائٹ ’ایکسیﺅس‘ کی کانفرنس میں کیا۔ایوانکا ٹرمپ نے پرزور الفاظ میں کہا کہ وہ مہاجر والدین اور ان کے بچوں کے درمیان علیحدگی کی سخت مخالف تھیں اور اس باعث پیدا ہونے والے جذبات کا احساس کرتی ہیں۔ مبصرین کے مطابق امریکی صدر کی بیٹی نے یہ الفاظ ادا کر کے ان امریکیوں کا ساتھ دیا ہے جو ٹرمپ کی اس پالیسی کی مخالفت جاری رکھے ہوئے ہیں۔
یہ امر اہم ہے کہ امیگزیشن پالیسی کے تحت ڈھائی ہزار کم سن بچوں کو ان کے والدین سے جدا کیا گیا تھا اور جب انہیں دوبارہ ملانے کا سلسلہ شروع ہوا تو اس وقت بھی کم از کم 711 بچے ایسے ہیں جو اپنے والدین تک پہنچ نہیں پائے ہیں۔ اس مناسبت سے امریکی حکام کے پاس بھی کوئی جواب نہیں کہ ان بچوں کو ان کے والدین تک کب پہنچایا جائے گا۔ایوانکا ٹرمپ نے اس پالیسی کے تحت امریکی صدر پر کی جانے والی تنقید کے حوالے سے کہا کہ یہ واضح ہے کہ ذرائع ابلاغ لوگوں کے دشمن نہیں ہوتے۔ یہ ایک دلچسپ حقیقت ہے کہ ایوانکا ٹرمپ کے میڈیا کے بارے الفاظ ان کے والد کے بیانات سے مطابقت نہیں رکھتے۔ ڈونلڈ ٹرمپ صحافیوں کو خوفناک قرار دے چکے ہیں۔اسی طرح گزشتہ ہفتے ایوانکا ٹرمپ نے اپنے والد کو پیرس کلائمیٹ ڈیل میں شمولیت پر اصرار کیا تھا لیکن ان کا یہ مشورہ وائٹ ہاوس میں پذیرائی حاصل کرنے میں ناکام رہا ہے۔ ایوانکا ٹرمپ نے اعتراف کیا ہے کہ حکومتی میٹنگوں میں کئی مشکل معاملات ان کے لیے تکلیف دہ امر ثابت ہوئے ہیں۔