نئی دہلی(سچ نیوز) گزشتہ دنوں خواتین کے حوالے سے دنیا کے خطرناک ترین ممالک کی فہرست جاری کی گئی جس میں بھارت 9ویں نمبر پر خواتین کے لیے خطرناک ترین ملک قرار دیا گیا۔اب بھارت میں خواتین کے عدم تحفظ کی صورتحال کی ایک نئی بدترین مثال سامنے آئی ہے۔ یہ مثال اس 19سالہ لڑکی اور اس کے خاندان کی ہے جسے ایک معروف سیاستدان اور رکن اسمبلی نے جنسی زیادتی کا نشانہ بنایا تھا اور آواز اٹھانے پر پہلے لڑکی کے باپ کو بہیمانہ تشدد کرکے قتل کر دیاگیا اور اب لڑکی کو اس کے وکیل اور دو رشتہ دار خواتین سمیت مبینہ طور پر ٹرک سے کچل کر قتل کرنے کی کوشش کی گئی ہے۔یہ لڑکی بھارتی ریاست اترپردیش کے شہر ’اُناﺅ‘ کی رہائشی ہے جسے 2017ءمیں کلدیپ سنگھ سینگر نامی سیاستدان نے جنسی زیادتی کا نشانہ بنایا تھا۔ کلدیپ سنگھ وزیراعظم نریندرمودی کی جماعت بھارتیہ جنتا پارٹی کے ٹکٹ پر اترپردیش اسمبلی کا رکن منتخب ہوا تھا۔ تاہم یہ کیس اس وقت اپریل 2018ءمیں ابھر کر سامنے آیا جب لڑکی نے انصاف نہ ملنے پر اترپردیش کے وزیراعلیٰ یوگی آدتیہ ناتھ کی رہائش گاہ کے سامنے خودسوزی کی کوشش کی۔ اس کے ایک دن بعد اس کا مقدمہ درج کیا گیا جس کے اگلے چند دن بعد کلدیپ سنگھ کے بھائی اور اس کے دیگر آدمیوں نے لڑکی کے باپ کو بہیمانہ تشدد کا نشانہ بنایا اور وہ ہسپتال میں زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے چل بسا۔اب لڑکی کا پورا خاندان اپنی جان بچاتا پھر رہا ہے۔ گزشتہ روز لڑکی اپنے وکیل اور دو رشتہ دار خواتین کے ساتھ ایک کار میں جا رہی تھی کہ سامنے سے ایک ٹرک آیا اور ان کی کار کو ٹکر دے ماری۔ ٹرک ان کار کو دور تک گھسیٹتا ہوا لے گیا۔ اس واقعے میں لڑکی کی ایک رشتہ دار خاتون کی موقع پر ہی موت واقع ہو گئی جبکہ لڑکی، اس کے وکیل اور دوسری رشتہ دار خاتون کو انتہائی زخمی حالت میں ہسپتال پہنچایا گیا جہاں ان تینوں کی حالت تشویشناک بتائی جا رہی ہے۔ لڑکی کی ماں نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ”یہ حملہ بھی کلدیپ سنگھ نے اپنے آدمیوں کے ذریعے کروایا ہے۔ وہ خود اگرچہ جیل میں ہے مگر اس کے آدمی باہر ہیں۔ وہ مسلسل ہمیں دھمکیاں دے رہے ہیں۔ پہلے میرے شوہر کو قتل کیا گیا اور اب بیٹی پر حملہ کر دیا گیا ہے۔ ہمیں انصاف چاہیے۔“