نئی دہلی(سچ نیوز) بھارت خواتین کے ساتھ جنسی جرائم کے حوالے سے دنیا میں سرفہرست ہے۔ وہاں خواتین کے تحفظ کی کیا صورتحال ہے، اس کا اندازہ اس بات سے لگایا جا سکتا ہے کہ گزشتہ دنوں ریاست بہار کے ایک گاﺅں میں کچھ درندہ صفت افراد ایک گھر میں گھس گئے اور وہاں موجود ماں بیٹی کو جنسی زیادتی کا نشانہ بنانے کی کوشش کی، جب دونوں خواتین نے مزاحمت کی تو وہ مشتعل ہو گئے اور ان دونوں کے سر مونڈھ کر انہیں گاﺅں میں چکر لگواتے رہے۔ وہاں جنسی درندے اس قدر بے خوف ہو چکے ہیں کہ جنسی زیادتی کی مزاحمت کرنے پر خواتین کو ایسی ہولناک سزا بھی دے سکتے ہیں۔برطانوی نشریاتی ادارے کے مطابق 7ملزمان ان ماں بیٹی کے گھر میں داخل ہوئے تھے۔ انہوں نے مزاحمت کرنے پر دونوں کو بدترین تشدد کا نشانہ بنانا شروع کر دیا اور اسی طرح پیٹتے ہوئے باہر لے کر آئے اور پورے گاﺅں کے سامنے ان کے بال مونڈھ ڈالے اور پھر پورے گاﺅں میں گھماتے رہے۔ بی بی سی کی نئی دہلی میں نمائندہ گیتا پانڈے کا اس واقعے پر کہنا تھا کہ ”یہاں جنسی درندوں کو قانون کا کوئی خوف نہیں ہے۔ اس مردانہ معاشرے میں اگرچہ خاتون کو جنسی زیادتی کا نشانہ بنانا جنسی جرم ہے لیکن کسی خاتون پر تشدد کرنا، ان کے سر کے بال مونڈھ ڈالنا اور انہیں پورے گاﺅں میں گھمانا مردانگی کے اظہار کا ایک طریقہ ہے۔ اس میں سب سے شرمناک پہلو یہ ہے کہ ان 7جنسی درندوں کا لیڈر ایک حکومتی عہدیدار تھا، وہ ایک منتخب نمائندہ تھا جسے لوگوں نے اپنی فلاح کے لیے ووٹ دیئے تھے۔“ رپورٹ کے مطابق پولیس کا کہنا ہے کہ دو ملزمان کو گرفتار کر لیا گیا ہے جبکہ باقی پانچ کی گرفتاری کے لیے چھاپے مارے جا رہے ہیں۔