واشنگٹن( سچ نیوز ) امریکا کی دہشت گردی کے خلاف جنگ میں لاکھوں افراد لقمہ اجل بن گئے، امریکا کی براؤن یونیورسٹی کی رپورٹ کے مطابق ہلاکتیں پاکستان، افغانستان اورعراق میں ہوئیں، پاکستان میں 65 ہزار افراد دہشتگردی کیخلاف جنگ کی نذر ہوئے، پاکستان، افغانستان، عراق میں مجموعی طور پر 5 لاکھ لوگ مارے گئے۔میڈیا رپورٹس کے مطابق براؤن یونیورسٹی کے واٹسن انسٹیٹیوٹ آف انٹرنیشنل اینڈ پبلک افیئرز کی رپورٹ کے مطابق کل ہلاکتوں کی تعداد چار لاکھ 80 ہزار سے 5 لاکھ7 ہزار کے درمیان ہے، تاہم حقیقی تعداد کہیں زیادہ ہو سکتی ہے۔ ادارے کے ایک بیان کے مطابق ہلاکتوں کی یہ تعداد اگست 2016 کے اعدادوشمار سے ایک لاکھ 10 ہزار زیادہ ہے۔ اگرچہ دہشت گردی کے خلاف جنگ کو امریکی عوام، پریس اور ارکان پارلیمان اکثر نظر انداز کر دیتے ہیں، ہلاکتوں کی تعداد میں اضافہ ظاہر کرتا ہے کہ اس جنگ کی شدت برقرار ہے۔رپورٹ کے مطابق ہلاک ہونیوالوں میں جنگجوؤں کے علاوہ مقامی پولیس، سیکیور ٹی فورسز کے ارکان، عام شہری اور امریکہ اور اس کے اتحادیوں کے فوجی شامل ہیں۔ رپورٹ کی مصنفہ نیتا کرافورڈ کے مطابق اس جنگ میں حقیقی ہلاکتوں کا شاید کبھی علم نہ ہو سکے۔ اس کی مثال موصل ہے جس کا داعش سے قبضہ واپس لینے کی کوشش نے شاید لاکھوں افراد کی جان لی، داعش کے زیر قبضہ دیگر شہروں میں بھی یہی معاملہ ہوا، ہلاک ہونیوالوں کی بڑی تعداد کی لاشیں شاید کبھی نہ ملیں۔رپورٹ کے مطابق عراق میں 182272 اور 204575 کے درمیان ہلاکتیں ہوئی، افغانستان میں 38480 جبکہ پاکستان میں 23372 ہلاکتیں ہوئیں۔ عراق اور افغانستان میں 7 ہزار کے لگ بھگ امریکی فوجی ہلاک ہوئے۔ رپورٹ کے مطابق اس میں وہ لوگ شامل نہیں جو بالواسطہ اس جنگ کا نشانہ بنے، جن میں انفراسٹرکچر کی تباہی یا بیماریوں سے ہلاکتیں شامل ہیں۔