کراچی:(سچ نیوز) وزیر اطلاعات فواد چوہدری کا کہنا ہے کہ سندھ میں غنڈہ راج ہے جس کا خاتمہ ضروری ہے، غریبوں کے اکاؤنٹس میں پیسے آصف زرداری نے ڈالے ہیں چاہے زرداری ہوں یا نواز شریف کسی کے کرپشن کے مقدمات واپس نہیں لیں گے۔
کراچی میں سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے وفاقی وزیرِ اطلاعات فواد چوہدری کا کہنا تھا کہ ماضی میں کراچی کو بند کیا جاتا تھا اس دفعہ لاہور بند ہوگیا جب کہ وزیر خزانہ کو نشانہ بنایا گیا کہ وہ آئی ایم ایف کے سامنے جھک گئے ہیں تاہم اسٹیٹ بینک کو باہر سے ملنے والی رقم سے سپورٹ ملی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہمارا سوشل میڈیا پر کنٹرول بالکل بھی نہیں اور ٹی ایل پی کی جانب سے سوشل میڈیا کا بہت استعمال کیا گیا۔
فواد چوہدری نے کہا کہ انفارمیشن منسٹری ہمارے لیے ایک چیلنج ہے، ہر بات کہنے سے پہلے سوچنا پڑتا ہے کیوں کہ پرانی ویڈیو سامنے آجاتی ہی، پہلے وزراء بیانات دے کر مکر جاتے تھے، زمانہ بدل گیا ہے اور اب ویڈیوز سامنے آجاتی ہیں،وزراء کو اب محتاط رہنا چاہیے۔
وزیر اطلاعات کا کہنا تھا کہ آسیہ بی بی کیس پر خادم رضوی کا اکاؤنٹ سرگرم تھا، سوشل میڈیا سے متعدد نیوز آتی ہیں اور انہیں روکنا مشکل ہوتا ہے تاہم ہم پہلی بار سوشل میڈیا کو ریگولیٹ کرنے جارہے ہیں۔
بعد ازاں میڈیا سے بات کرتے ہوئے فواد چوہدری کا کہنا تھا کہ سندھ میں غنڈہ راج ہے جس کا خاتمہ ضروری ہے، پی ٹی آئی نے سندھ میں لسانی سیاست کے خاتمے کی بنیاد رکھ دی اور اگلے الیکشن میں سندھ میں پی ٹی آئی کی دو تہائی اکثریت ہوگی، پی پی پی کی فرسودہ سیاست ہے جس کی امین آصف زرداری کی پارٹی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ آصف زرداری نے غریبوں کے اکاؤنٹس میں پیسے ڈالے ہیں، ان غریبوں کو چاہیے کہ ان پیسوں سے مکر جائیں، چاہے آصف زرداری ہوں یا نواز شریف کسی کے کرپشن کے مقدمات واپس نہیں لیں گے۔
فواد چوہدری نے کہا کہ دھرنا شرپسندوں کو ریاست بھولے گی نہیں، یہ مذہب نہیں سیدھا سادا بغاوت کا معاملہ ہے اور بغاوت کو نظر انداز نہیں کیا جاسکتا، کسی کو غلط فہمی نہیں ہونی چاہیے کہ ریاست اس رویے کو معاف کرے گی۔ انہوں نے کہا کہ تحریک لبیک کے ساتھ معاہدے سے حکومت کی کمزوری کا تاثر دیا جارہا ہے، اس تاثر کو دور کرنے کے لیے اقدامات کریں گے۔
وزیر اطلاعات کا کہنا تھا کہ احتجاج میں فوج، عدلیہ اور حکومت کو نشانہ بنایا گیا، ریاست اسے نظرانداز نہیں کرے گی۔ ان کا کہنا تھا کہ دھرنے اور احتجاج ختم کرنے کے لیے ریاستی طاقت استعمال کرتے تو نقصان کا اندیشہ تھا، پھر تنقید ہوتی کہ طاقت کا استعمال کیوں کیا، ہم نے آگ بجھانے کو ترجیح دی اور بغیر نقصان کے شہروں کو کھولا، لیکن یہ مسئلے کا حل نہیں۔