لندن: (سچ نیوز) برطانوی اخبار ڈیلی میل نے شہباز شریف پر منی لانڈرنگ کا بڑا الزام لگا دیا۔ اخبار کا دعویٰ ہے کہ سابق وزیراعلیٰ پنجاب نے زلزلہ متاثرین کی امداد میں سے لاکھوں پاؤنڈ برمنگھم اور پھر خاندان کے اکاؤنٹ میں منتقل کئے۔
برطانوی اخبار نے دعویٰ کیا ہے کہ شہباز شریف کیلئے منی لانڈرنگ کا اعتراف گرفتار برطانوی شہری آفتاب محمود نے کیا۔ تاہم شہبازشریف خاندان نے الزامات کو مسترد کر دیا ہے۔ وزیراعظم کے مشیر برائے احتساب شہزاد اکبر نے کہا ہے کہ منی لانڈرنگ کیخلاف برطانیہ کی نیشنل کرائم ایجنسی اور ہوم آفس کے ساتھ مل کر کام کر رہے ہیں۔
تفصیلات کے مطابق منی لانڈرنگ کے حوالے سے شہباز شریف سے متعلق برطانوی اخبار کے سنسنی خیز انکشافات سامنے آ گئے ہیں۔ ڈی میل کی رپورٹ کے مطابق شہباز شریف کی منی لانڈرنگ کا اعتراف گرفتار برطانوی شہری آفتاب محمود نے کیا۔
رپورٹ میں الزام لگایا گیا ہے کہ شہباز شریف جب وزیراعلیٰ تھے تو برطانیہ نے زلزلہ متاثرین کیلئے 50 کروڑ پاؤنڈ امداد دی تھی۔ برطانوی امداد کے پیسوں میں سے شریف فیملی نے برطانیہ میں منی لانڈرنگ کی۔
رپورٹ کے مطابق شہباز شریف کے داماد علی عمران کے مبینہ دست راست ایرا کے سابق فنانس ڈائریکٹر اکرام نوید نے ڈی ایف آئی ڈی کی امداد میں پندرہ لاکھ پاؤنڈ کے غبن کا اعتراف کیا تھا۔ اکرام نوید نے یہ بھی تسلیم کیا کہ دس لاکھ پاؤنڈ علی عمران کو دیے تھے۔
برطانوی اخبار نے شاہد رفیق نامی شخص کا حوالہ دیا، جس کا کہنا تھا کہ یہ پیسہ لاہور میں آفتاب محمود کے دفتر نے حکومتی پراجیکٹس سے کک بیکس اور کمیشنز کی صورت میں حاصل کیا۔ پیسہ ایک کیش بوائے کی مدد سے پہنچایا گیا۔ گرفتار شاہد رفیق کا یہ بھی کہنا تھا کہ اسے نہیں معلوم یہ پیسہ کہاں سے آیا؟
برطانوی تحقیقاتی ٹیم کے مطابق منظور حسین نامی شخص نے لگا تار 13 مرتبہ رقم برمنگھم سے شہباز شریف کی اہلیہ نصرت، بیٹے حمزہ اور سلمان شہباز کے اکاؤنٹ میں منتقل کی، اس رقم کی مالیت 12 لاکھ پاؤنڈ ہے۔
حکام نے دعویٰ کیا رقم منتقل کرنے والے شخص کو شناختی کارڈ نمبر سے ٹریس کرنے پر علم ہوا کہ وہ پاکستان کے چھوٹے سے گاؤں میں پرچون کی دکان چلاتا ہے اور کبھی برطانیہ گیا ہی نہیں۔
محبوب علی نامی شخص کے نام سے بھی آٹھ لاکھ 50 ہزار پاؤنڈز شہباز شریف کے اہلخانہ کو بھجوائے گئے۔ تحقیقات سے معلوم ہوا کہ سابق وزیراعلیٰ پنجاب کے اہلخانہ کو رقم منتقل کرنے والا یہ شخص لاہور میں لیموں پانی فروخت کرتا ہے۔
ڈیلی میل کی رپورٹ میں شہبازشریف کی نومبر دو ہزار سولہ میں برطانوی وزیر خارجہ بورس جانسن سے ملاقات کا بھی ذکر ہے۔ اخبار کے مطابق 2018ء میں شہباز شریف فیملی کے اثاثے 20 کروڑ پاؤنڈ تک پہنچ گئے جبکہ
2003ء میں شریف خاندان کے اثاثے ڈیڑھ لاکھ پاؤنڈ تھے۔
ادھر شہباز شریف کے خاندان نے ان تمام الزامات کو مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ ان الزامات کو ثابت کرنے کے لئے کوئی شواہد موجود نہیں ہیں۔ دوسری طرف وزیراعظم پاکستان کے معاون خصوصی شہزاد اکبر کہتے ہیںکہ حکومت کے پاس بڑے پیمانے پر منی لانڈرنگ کے ناقابل تردید ثبوت موجود ہیں جن میں سے بڑی منی لانڈرنگ برطانیہ کے ذریعے کی گئی۔
انہوں نے کہا کہ برطانیہ کی نیشنل کرائم ایجنسی اور ہوم آفس کے ساتھ مل کر کام کر رہے ہیں، اس بات کو یقینی بنایا جائے گا کہ پیسے کی چوری اور منی لانڈرنگ آئندہ نہ ہو۔