لاہور(سچ نیوز)امیر جماعت اسلامی پاکستان سینیٹر سراج الحق نے کہاہے کہ ہم منفی سیاست کے قائل نہیں، ہم تحریک انصاف کو پورا موقع دیں گے کہ وہ عوام کے ساتھ کئے ہوئے وعدوں کو پورا کر سکے،ہم منتظر ہیں کہ عمران خان پاکستان کو مدینہ کی طرز پر اسلامی ریاست بنانے کے لیے قدم بڑھائیں،سود کا خاتمہ کریں اور معیشت کو آئی ایم ایف کے چنگل سے آزاد کرائیں،الیکشن پر بیس ارب روپے خرچ کرنے کے بعد بھی الیکشن کمیشن بااعتماد اور شفاف الیکشن کروانے میں ناکام رہا،اب تو چیف جسٹس صاحب کا بھی پیمانہ صبر لبریز ہو گیاہے اور انہوں نے کہاہے کہ چیف الیکشن کمشنر سو رہاتھا ، 48 گھنٹوں کے بعد بھی ریٹرننگ آفیسر ز پوچھ رہے تھے کہ رزلٹ کا اعلان کریں یا نہ کریں؟ پولنگ ایجنٹس کو باہر نکالا گیا اور کسی حلقے میں بھی پورے فارم 45 مہیا نہیں کیے گئے جس سے پورے الیکشن پر اسس پر عوام کا اعتماد ختم ہوا ، اب تو پردے میں کوئی چیز نہیں رہی ، ہماری خواہش ہے کہ ہمارے ادارے متنازع نہ بنیں اورقومی ادارے رہیں، جب ادارے سیاست میں دخل دیتے ہیں تو اس کا نقصان خود ان اداروں کو ہوتاہے ۔
منصورہ میں مختلف وفود سے ملاقاتوں کے موقع پر گفتگو کرتے ہوئےسینیٹر سراج الحق نے کہاکہ جماعت اسلامی نے پارلیمنٹ میں جانے کی تجویز دی جسے تما م جماعتوں نے قبول کیا ، کچھ لوگوں کا خیال تھاکہ ہمیں گرم احتجاج کی طرف جانا چاہیے مگر ہم نے مارشل لاء کا راستہ روکنے اور ملک کو 77ء جیسی صورتحال سے بچانے کے لیے پارلیمنٹ جانے کا فیصلہ کیا ،پارلیمنٹ کی حقیقی بالادستی اور قانون کی حکمرانی سے ہی ملک ترقی کے راستے پر چل سکتاہے ،ہم چاہتے ہیں کہ فیصلے رات کے اندھیروں کی بجائے دن کی روشنی میں ہوں،عوام کی اجتماعی سوچ پر اعتماد کریں گے تو پاکستان آگے بڑھے گا ۔ سینیٹرسراج الحق نے کہاکہ یہاں سیاست آزاد نہیں عالمی اسٹیبلشمنٹ کی غلام ہے اور عالمی سامراج دنیا میں کسی بھی جگہ اسلام کو آگے بڑھتے ہوئے نہیں دیکھ سکتا، یہی وجہ ہے کہ مصر ، فلسطین سمیت کئی ملکوں میں جمہوری طریقے سے عوامی تائید کے ذریعے آنے والوں کو بھی عالمی سٹیبلشمنٹ نے قبول نہیں کیا ۔ انہوں نے کہاکہ ہم ملک کی تمام دینی قوتوں کو متحد کرنے کی کوشش جاری رکھیں گے، اگر دینی جماعتوں کو ملنے والا پچپن لاکھ ووٹ یکجا ہوتا تو آج دینی قوتوں کے نمائندے بڑی تعداد میں پارلیمنٹ میں ہوتے ۔ انہوں نے کہاکہ ہم اسلام کو مسجد تک محدود رکھنے کے مغرب کے ایجنڈے کو کامیاب نہیں ہونے دیں گے،ہم اسلام کو ہر شعبہ زندگی میں چلتا پھرتا اور غالب دیکھنا چاہتے ہیں اور وہ وقت ضرور آئے گا جب پاکستان واقعی ایک اسلامی فلاحی ریاست بنے گا اور یہاں شریعت کا نظام اپنی پوری آن بان کے ساتھ نافذ ہوگا۔