واشنگٹن(سچ نیوز)براڈ شیٹ کے خلاف پاکستان کی درخواست مسترد ہوگئی جس کے بعد3کروڑ30لاکھ ڈالرز سے زائد کا جرمانہ عائد کردیا گیا۔جرمانہ ادا نہ کرنے کی صورت میں پاکستان کے بیرون ملک اثاثے منجمد کیے جاسکتے ہیں۔یاد رہے کہ ان دنوں پاکستان میں حکومت اور حکومتی مشینری اپوزیشن پارٹیز کیخلاف متحرک ہے اور مبینہ طورپر غیرقانونی طریقے سے بنائی گئی رقوم نکلوانے کی کاوش کا دعویٰ کیا جارہاہے ۔ روزنامہ جنگ کے مطابق،براڈ شیٹ ایل ایل سی کے خلاف پاکستان ایک اور مقدمہ ہار گیا ہے کیوں کہ لندن ہائی کورٹ نے پاکستان کی درخواست مسترد کردی ہے جس کے بعد 3 کروڑ 30لاکھ ڈالرزتقریباً سوا 5ارب سے زائد کی ادائیگی کرنا ہوگی۔لندن کورٹ برائے عالمی ثالثی (ایل سی آئی اے)نے گزشتہ برس پاکستان پر 2کروڑ20لاکھ ڈالرز کا جرمانہ عائد کیا تھا۔جس کے بعد ریاست پاکستان اور نیب نے رواں برس مارچ میں لندن ہائی کورٹ میں اپیل دائر کی تھی۔براڈ شیٹ کی خدمات نیب نے سابق صدر پرویز مشرف کے دور میں حاصل کی تھی تاکہ بیرون ملک مقیم 150سے زائد پاکستانیوں کے اثاثوں سے متعلق تحقیقات کرسکے، ان میں شریف خاندان بھی شامل تھا ، پوری دنیا میں کسی بھی پاکستانی کی رقم کا کھوج نہیں لگایا جاسکاتاہم ، یہ معاہدہ نیب نے 2003میں منسوخ کردیا تھا جس کے بعد مذکورہ کمپنی نے پاکستا ن کے خلاف ہرجانے کا مقدمہ دائر کیا۔جس کے بعد ثالثی عدالت نے براڈ شیٹ کے حق میں فیصلہ دیتے ہوئے کہا کہ پاکستان کو ہرجانہ ادا کرنا ہوگا کیوں کہ نیب نے براڈ شیٹ سے کیے گئے معاہدے کو غلط طریقے سے منسوخ کیا ہے۔عدالت نے پاکستان سے کہا کہ وہ دو کروڑ بیس لاکھ ڈالرز کے ساتھ ساتھ ایک کروڑ دس لاکھ ڈالرز مقدمے کی مد میں آنے والے اخراجات بھی براڈ شیٹ ایل ایل سی کو ادا کرے۔فیصلے کے خلاف پاکستان نے لندن ہائی کورٹ سے رجوع کرنے کا فیصلہ کیا۔واشنگٹن کی قانونی فرم کرویل اینڈ مورنگ کے مطابق، لندن ہائی کورٹ نے جمعے کے روز پاکستان کی درخواست مسترد کرتے ہوئے فیصلہ دیا کہ ٹریبونل کے پاس ایسی کوئی وجہ نہیں ہے کہ وہ اس ضمن میں کوئی دوسری رائے دےاور کسی دوسرے نتیجے پر پہنچے۔