کوئٹہ(سچ نیوز) جام خاندان بلوچستان کی سیاسی تاریخ کا وہ واحد خو ش قسمت خاندان ہے,جن کے سر پر وزارت اعلی کا ہما چوتھی بار بیٹھا ہے جو کہ پاکستان کی سیاسی تاریخ کامنفرد اعزاز ہے۔جام آف لس بیلہ جام کمال وزارت اعلیٰ کا انتخاب جیتنے
کے بعد پاکستان کی تاریخ کے وہ واحد سیاست دان بن گئے ہیں جن کی تین نسلیں وزارت اعلیٰ کی کرسی پر براجمان رہیں۔ ان سے قبل ان کے والد جام یوسف اور دادا جام میر غلام قادر خان بھی بلوچستان کے وزیر اعلیٰ کے عہدے پر فائز رہ چکے ہیں۔نواب جام کمال خان ریاست لسبیلہ کے تیرہویں جام ہیں۔ ان کا خاندان گزشتہ تقریبا 300 سال سے لسبیلہ پر حکمرانی کرتا ہوا آ رہا ہے، 1742 میں جام عالی خان سے شروع ہونے والے اس سلسلے کو موجودہ جام کمال خان دوئم تک آتے آتے 3 صدیوں کا سفر طے کرنا پڑا۔ زندگی کی 45 بہاریں دیکھنے والے جام کمال خان یکم جنوری 1973 کو بلوچستان کے ضلع لسبیلہ کے تاریخی شہر بیلہ میں پیدا ہوئے، انہی دنوں اس وقت کے وزیر اعظم ذوالفقار علی بھٹو نے نیشنل عوامی پارٹی کی حکومت اور ون یونٹ کے خاتمے کے بعد صوبے کا باضابطہ درجہ ملنے کے بعد بلوچستان کے پہلے وزیر اعلیٰ سردار عطا اللہ مینگل کی حکومت کو ہٹا کر صوبے میں گورنر راج لگا دیا اور بعد ازاں جام میر غلام قادر خان کو صوبے کا وزیر اعلیٰ بنا دیا گیا۔وزارت اعلیٰ کی کرسی جام غلام قادر کے حصے میں دوسری بار جنرل ضیاء الحق کے دور میں 1985 کو آئی جب وہ تین سال تک وزیر اعلیٰ رہے۔ جام غلام قادر کے بعد وزارت اعلی کی کرسی ان کے صاحبزادے جام یوسف کے حصے میں بھی آئی، جام یوسف جنرل پرویز مشرف کے دور میں 2002 سے 2007 تک بلوچستان کے وزیر اعلیٰ کے منصب پر فائز رہے۔نواب جام کمال نے اپنی سیاست کا آغاز اپنے والد جام یوسف کے زیر سایہ ہی کیا، 1998 کے بلدیاتی انتخابات میں وہ پہلی بار بحیثیت سٹی ناظم حب منتخب ہوئے اور اس کے بعد جنرل مشرف کے دور میں 2001 کے نئے بلدیاتی نظام روشناس کرایا جس میں وہ ضلع لسبیلہ کے ضلعی ناظم منتخب ہوئے۔ 2013 میں ان کے والد سابق وزیر اعلیٰ بلوچستان جام یوسف کی وفات کے بعد وہ نئے جام آف لسبیلہ منتخب ہوئے، 2013 کے ہی عام انتخابات میں وہ پہلی بار آزاد حیثیت سے قومی اسمبلی اور صوبائی اسمبلی کی نشستوں پر کامیاب ہوئے، الیکشن کامیاب ہونے کے بعد انہوں نے قومی اسمبلی کی نشست رکھی اور حکمران جماعت مسلم لیگ( ن) میں شمولیت اختیار کرلی اور انھیں وزیر مملکت پیڑولیم و قدرتی وسائل کی ذمہ داری سونپ دی گئی۔عام انتخابات سے محض چند مہینے قبل ہی وزرات اور بعد ازاں مسلم لیگ ن کو خیر آباد کہنے والے جام کمال کو بلوچستان میں بننے والی نئی جماعت بلوچستان عوامی پارٹی کا مرکزی صدر بنایا گیااور 2018 کے انتخابات میں بلوچستان عوامی پارٹی صوبے کی سب سے بڑی پارٹی بن کر سامنے آئی اور 18 اگست کو جام کمال خان وزارت اعلی کے عہدے پر فائز ہوئے۔