اسلام آباد: (سچ نیوز) سپریم کورٹ نے کہا ہے کہ تمام صوبوں نے ایک لیٹر بوتل بند پانی پر ایک روپیہ ٹیکس لگانا ہے، مفت پانی استعمال کرنے والی کمپنیوں اور انکے مالکان کیخلاف قانونی کارروائی کی جائے۔ چیف جسٹس نے کہا کسی نے بوتل بند پانی کو منرل واٹر کہا تو ناراض ہوجاؤں گا، بوتل بند پانی اور مشروبات بنانے والے بچوں کو بیمار کر کے کہتے ہیں قوم کی خدمت کر رہے ہیں۔
ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے عدالت کو بتایا کہ تمام منرل واٹر کمپنیاں ایک لیٹر پانی پر ایک روپیہ ٹیکس دینے کو تیار ہیں۔ چیف جسٹس نے کہا جتنا زیر زمین پانی پہلے استعمال کیا جا چکا ہے اس پر بھی ٹیکس لیں، اس اربوں روپے کی لوٹ مار کا حساب کون دے گا۔ ایک کمپنی کے نمائندہ نے اعتراض اٹھایا کہ ایک روپیہ فی لیٹر کے حساب سے ایک کیوسک پر 42 ملین روپے دینا پڑیں گے۔ چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ ایک صنعت کے فائدہ کے لئے قوم کا نقصان نہیں کر سکتے، آپ کے منافع کیلئے قوم کو پیاسا نہیں مرنے دوں گا، بوتلوں کے پانی کو بند کر دیں، ہم گھڑے کا پانی پی لیں گے۔
عدالتی معاون احسن صدیقی نے بریفنگ میں کہا پانی کی ایک کمپنی کا ہر پلانٹ ایک گھنٹے میں زمین سے ایک لاکھ لیٹر پانی نکال رہا ہے، کراچی میں زیر زمین پانی کی سطح سو فٹ سے چار سو فٹ پر چلی گئی ہے، کمپنیاں ساف پانی استعمال کر کے، ویسٹ سے زیر زمین پانی کو آلودہ کر رہی ہیں۔ دوسرےعدالتی معاون ظفر اقبال کلانوری نےتجویز دی کہ پانی کی ہر بوتل پر پانچ روپے ٹیکس لگایا جائے، کمپنیاں جب سے پانی نکال رہی ہیں تب سے فی لیٹر ٹیکس وصول کیا جائے۔