اسلام آباد (سچ نیوز)وزیر اعظم عمران خان نے کہاہے کہ پاکستان کو مدینہ جیسی اسلامی اور فلاحی ریاست بنائیں گے ،خود کو احتساب کے لئے پیش کرتا ہوں،قوم کا ایک ایک پیسہ بچاؤں گا اور میں کوئی کاروبار نہیں کروں گا،باہر سے پیسہ واپس لانے اورکفایت شعاری کیلئے ٹاسک فورس بنائی جائیں گی،قوم کو اپنے پیروں پر کھڑا کروں گا،جب کرپٹ لوگوں کے خلاف کارروائی کریں گے تو یہ سب چیخیں گے اور کہیں گے جمہوریت خطرے میں ہے، اس لیے قوم نے میرا ساتھ دینا ہے،سول سروس عام آدمی کوعزت دے ، سیاسی مداخلت نہیں ہوگی ،مقدمات ایک سال میں نمٹانے کیلئے قانون سازی کریں گے، پاکستان میں کوئی زکوٰۃ لینے والا نہیں ملے گا، غریبوں کے لیے ہیلتھ انشورنس پالیسی متعارف کرائیں گے ،پانچ سال میں پاکستان کو یورپ جیسا صاف ملک بنا دیں گے ،نیشنل ایکشن پلان پر عملدرآمد کرتے ہوئے دہشت گردی ختم، ترقی، امن اور خوشحالی لائیں گے، پڑوسی ممالک سے تعلقات کو بہتربنائیں گے ،کرپشن کے خاتمے کے لئے نیب کو مضبوط کریں گے،گھبرانے والا نہیں قوم تیار ہوجائے ،یا تو ملک بچے گا یا کرپٹ افراد ۔تفصیلات کے مطابق قوم سے اپنے پہلے خطاب میں وزیر اعظم عمران خان نے کہاکہ ہم اللہ کی عبادت کرتے ہیں اور اسی سے مدد مانگتے ہیں، میں سب سے پہلے اپنے کارکنوں کا شکریہ ادا کرنا چاہتا ہوں جو میر ے سا تھ 22 سال قبل شامل ہوئے تھے ،میں نے کبھی سیاست کو پیشہ نہیں سمجھا، میں اس لئے سیاست میں آیا کہ پاکستان کو وہ ملک بنائیں جس کا خواب علامہ اقبالؒ نے دیکھا تھا، ایک فلاحی اور جمہوری ریاست کا ،ایک ایسی ریاست جو ریاست مدینہ جیسی ہو۔ انہوں نے کہا کہ میں اپنے کارکنوں بہت زیادہ شکریہ ادا کرتاہوں کیونکہ ان کی جدوجہد کے بغیر ہم یہاں نہیں پہنچ سکتے تھے ۔ انہوں نے کہا کہ اس وقت ملکی تاریخ کا مشکل ترین معاشی بحران ہے،ملکی قرضہ 10سالوں میں 28ہزار ارب تک پہنچ چکاہے ،یہ ایک ایسی چیز ہے کہ میں قوم کے پاس لیکر آؤں گا کہ یہ پیسہ کدھرگیا ؟آج ہمارے حالات یہ ہیں کہ قرضوں پر سود دینے کیلئے ہم کو قرضے لینے پڑتے ہیں،2013میں جب پیپلز پارٹی کی حکومت گئی تو 60ارب ڈالر کاہمارا بیرون ملک کاقرضہ تھا اور جو اب 95ارب ڈالر تک پہنچ گیا ہے،ایک طرف ملک پر قرضے چڑھے ہوئے ہیں دوسری طرف جو ایک معاشرہ انسانوں پر خرچ کرتاہے وہ میں آپ کو بتانا چاہتا ہوں۔ یہ اقوام متحدہ کی رپورٹ ہے کہ ہم دنیا میں ان پانچ ملکوں میں سے ہیں جن کے بچے گندا پانی پینے سے مرتے ہیں، خواتین دوران حمل مرتی ہیں؟ بدقسمتی سے ہمارا ملک دنیا کہ ان پانچ ملکوں میں شامل ہے جہاں خوراک نہ ملنے کی وجہ سے بچوں کی نشوونما نہیں ہورہی ،ان والدین پر کیا گزرتی ہوگی جو اپنے بچوں کا یہ حال دیکھتے ہوں گے؟۔
انہوں نے کہا کہ ہمارے لئے مزید شرمناک چیز یہ ہے کہ ہماری حکمران کلاس کارہن سہن ایسا ہے،وزیر اعظم کے پانچ سو ملازم ہیں،بطور وزیر اعظم میرے پاس 80گاڑیاں ہیں جن میں 33بلٹ پروف گاڑیاں ہیں،ایک گاڑی کی قیمت 5کروڑ سے زائد ہے،ہیلی کاپٹر اور جہاز ہیں،گورنرز ہاؤس اور چیف منسٹرز ہاؤس میں کئی کئی گاڑیاں اور ملازم ہیں،ایک طرف قوم مقروض ہے جو اپنے لوگوں پر پیسہ نہیں خرچ کرسکتی اور دوسری جانب حکمران ایسے رہتے ہیں جیسے انگریزوں نے یہاں آکرحکومت قائم کی تھی،ماضی کے ایک وزیر اعظم نے بیرونی دوروں پر 65کروڑ روپیہ خرچ کیاہے،سپیکر نے 8کروڑ روپے بیرونی دوروں پر خرچ کئے ہیں،یہ کیا لینے جاتے ہیں باہر کے ملکوں میں؟۔وزیر اعظم نے کہا کہ ہمیں اپنا رہن سہن بدلنا پڑے گا،اپنے دل میں یہ فیصلہ کرنا پڑے گا کہ جب تک ہم نے اپنی سوچ نہ بدلی کہ ان لوگوں کا کیابنے گا ؟ جن کے سوادوکروڑ بچے سکولوں سے باہر ہیں اگر ہم نے ان کو تعلیم نہ دی تو ان کا کیابنے گا ؟۔ عمران خان نے کہا کہ ہم گلوبل وارننگ سے متاثرہ ملک بھی ہیں،میں آپ سے کہتا ہوں کہ اب بھی وقت ہے کہ ہم اپنی حالت بدلیں،اللہ کے نبیﷺ ہمارے لئے رول ماڈل ہیں،آپ نے کیا کام کئے تھے کہ آپ ﷺ نے عرب کے قبیلوں کو اکٹھا کردیا اور وہ دنیا میں اوپر چلے گئے ،یہ وہ اصول ہیں جو آ ج مغربی ممالک نے اپنائے ہوئے ہیں،یہ وہ اصول ہیں کہ سب سے پہلے ملک میں قانون کی بالادستی آئے ،قانون ہوتا ہی کمزور سے طاقتور کومحفوظ کرنے کیلئے ہے،آپﷺ نے سب سے پہلے قانون کی بالادستی قائم کی اورکہا کہ اگر میری بیٹی بھی چوری کرتی تو اس کوبھی سزا دیتا ،دو خلفاءبھی مقدمات کا سامنا کرنے عدالتوں میں آئے، دوسرا اصول کے اقلیتوں کا خیال رکھا جائے،زکوٰۃ کا نظام کہ جو لوگ امیر ہیں وہ ٹیکس دیں گے،مہذب ملکوں میں پیسے والے لوگ ٹیکس دیتے ہیں اور غریبوں پر خرچ کیا جاتا ہے، یہ چیزیں اُن میں مدینہ کی ریاست سے آئیں،مدینہ کی ریاست میں حضر عمرؓ کا قول تھا کہ کوئی کتا بھی بھوکا مرے تو میں ذمہ دار ہوں،یہ بات آج مغرب میں ہے جہاں کتے بھی بھوکے نہیں مرتے ،ہمارے انسانوں سے زیادہ ان کے کتوں کی حالت اچھی ہے ،آپﷺ نے میرٹ کا نظام قائم کیا اور آج دیکھ لیں مغرب نے میرٹ کو اپنایا ہوا ہے ،مدینہ کی ریاست میں حکمران صادق اور امین تھے،امریکہ کا صدر اور برطانیہ کا وزیر اعظم جھوٹ بولنے پرنکالا گیا ۔ انہوں نے کہاکہ احتساب کا نظام حکمرانوں کے لئے جیسا کہ حضرت عمرؓ سے چادر کے حوالے سے سوال کیاگیا ،مغرب میں کوئی اقتدار سے فائدہ نہیں اٹھا سکتا اور یہ قانون چودہ سو برس قبل ریاست مدینہ میں بنا تھا،تعلیم کے لئے نبیﷺ نے کہا تھا کہ جو مکہ کاقیدی مسلمانوں کے بچوں کو پڑھنا لکھنا سکھادے اس کورہا کردیا جائے گا،اس سے تعلیم کی اہمیت کا پتہ چلتاہے ۔ انہوں نے کہا کہ یہ ملک اس لئے نہیں بنا تھا کہ پیسے والے ہندو یہاں سے جائیں اور پیسے والے مسلمان ادھر آجائیں،یہ ملک ریاست مدینہ کے اصولوں پر قائم ہونے کے لئے بنا تھا۔
وزیر اعظم عمران خان نے کہا کہ میں آپ کودکھاؤں گا کہ ہم ان مسائل سے کیسے نکلیں گے ؟ سب سے پہلے میں اپنے آپ سے شروع کروں گا،میں ملٹری سیکرٹری کے گھر میں رہ رہاہوں او ر میں دو ملازم رکھوں گا اوردوگاڑیاں رکھوں گا،باقی گاڑیاں نیلام کردی جائیں گی ،اس کے لئے بڑے سرمایہ کاروں کو بلایا جائے گا ۔ انہوں نے کہاکہ میں وزیر اعظم ہاؤس میں نہیں رہنا چاہتا تھا لیکن مجھے بتایا گیاکہ میر ی جان کوخطرہ ہے،وزیر اعظم ہاؤس میں ایک اعلیٰ قسم کی یونیورسٹی بنائیں گے جس میں ریسرچ ہوگی اور اس کے لئے دنیا سے بڑے بڑے سکالر بلائیں گے ،گورنر ہاؤسز میں کوئی گورنر نہیں رہے گا،ڈاکٹر عشرت حسین کی سربراہی میں ایک ٹاسک فورس بنائیں گے جس کا کام ہی یہ ہوگا کہ ہم نے اپنے اخراجات کیسے کم کرنے ہیں؟ ہم نے یہ پیسہ ان پر خرچ کرناہے کہ جو طبقہ پیچھے رہ گیاہے اس کو آگے لایا جائے ۔وزیر اعظم کا کہنا تھا کہ ہم کو قرضے لینے کی بری عادت پڑ گئی ہے اور ہم کو یہ برا نہیں لگتا ،کوئی ملک ایسے ترقی نہیں کرتا ، قرضہ ایک چھوٹے سے وقت کیلئے ہوتاہے ،جرمنی اورجاپان تباہ ہوگئے انہوں نے ایک چھوٹے سے وقت کیلئے قرضہ لیا اس کے بعد وہ اپنے پیروں پر کھڑے ہوگئے ،ہم کواپنے پیروں پر کھڑا ہونا پڑے گا،مجھے باہر کے ملک سے پیسہ مانگتے ہوئے شرم آئے گی اور آپ کوکتنا برا لگے گا کہ آپ کاحکمران باہر سے پیسے مانگ رہاہے؟۔ انہوں نے کہاکہ ہم نے کبھی کسی کے سامنے ہاتھ نہیں پھیلانے ، بھیک مانگنے سے کوئی قوم عظیم نہیں بنتی،ہم نے اپنے پاؤں پر کھڑا ہوناہے،
اس ملک میں 20کروڑ لوگوں سے صرف 8لاکھ لوگ پیسے دیتے ہیں اس طرح سے یہ ملک نہیں چلے گا ،پہلے ہم ایف بی آر کوٹھیک کریں گے اس کے بعدمیں عوام کواعتماد دوں گا کہ میں آپ کا پیسہ آپ پر خرچ کر وں گا ۔ وزیر اعظم عمران خان نے کہا کہ جب آپ ٹیکس کی حیثیت دینے کے باوجودٹیکس نہیں دیتے تو نچلے طبقے کا کیا بنے گا؟آپ نے ٹیکس دینا ہے زکوٰۃ سمجھ کر،ہم انشاءاللہ ٹیکس اکٹھا کرکے اپنے خرچ پورے کریں گے۔
وزیر اعظم نے کہا کہ ہم ایک ٹاسک فورس بنا رہے ہیں جس کا کام منی لانڈرنگ کی گئی رقم کا سراغ لگانا ہوگا،عوام کسی ا یسے شخص کو ووٹ نہ دیں جس کے پیسے ملک سے باہر پڑے ہیں،ہم نے اپنی بر آمدات میں اضافہ کرناہے،برآمدات ایسے بڑھیں گی کہ صنعتوں کی حوصلہ افزائی کی جائیگی،ملک میں پیسہ لانے کیلئے سرمایہ کاروں کو سہولیات فراہم کی جائیں گی ۔
وزیر اعظم عمران خان نے کہا کہ چھوٹی صنعتوں کی حوصلہ افزائی کی جائیگی،سفارتخانوں کو پیغام بھجوایا جائے گا کہ وہ بیرون ملک پاکستانیوں کی مدد کریں،سفارتخانوں سے کہتاہوں کو جو پاکستانی جیلوں میں پڑے ہوئے ہیں ان کاپتہ کریں تاکہ ان کی مدد کی جا سکے وہ کوئی لاوارث نہیں ہیں،میں اوور سیز پاکستانیوں سے کہتا ہوں کہ وہ ہمارے بینکو ں میں پیسہ رکھیں اور اپنے رشتہ داروں کو جو پیسہ بھیجتے ہیں وہ ہمارے بینکو ں کے ذریعے بھیجیں کیونکہ ہم کو ڈالرز کی ضرورت ہے ۔وزیر اعظم نے کہا کہ کرپشن کے خاتمے پر ہم پورا زور لگائیں گے ،چیئر مین نیب سے ملاقات کرکے نیب کو مزید طاقتور بنانے کیلئے تجاویز طلب کروں گا ،ایک قانون بنائیں گے جو شخص کر پشن کی نشاندہی کرتاہے،اس سے حاصل ہونے والا پیسے کا 20سے 25فیصد اس کو ملے گا ،میں وزارت داخلہ کو اپنے پاس رکھ رہاہوں تاکہ ایف آئی اے اور دیگر اداروں پر نظر رکھ سکوں۔ انہوں نے کہاکہ جب کرپشن پر ہاتھ ڈلے گا تو یہ لوگ بہت شور مچائیں گے اور ہوسکتا ہے کہ سڑکوں پر آجائیں اورجمہوریت بھی خطرے میں پڑ جائے،عوام میرے ساتھ رہیں میں ان کا مقابلہ کروں گا ۔
انہوں نے کہا کہ چیف جسٹس صاحب کے ساتھ بیٹھ کر بات کرنی ہے کہ مقدمات کو ایک سال سے زیادہ عرصے تک نہیں چلنا چاہئے اور ایسا نظام لائیں گے کہ تمام مقدمات ایک سال میں حل ہوں،میں چیف جسٹس صاحب سے درخواست کرتا ہوں کہ بیوہ خواتین جو سول مقدمات میں رل گئی ہیں ان کے کیسز جلد از جلد حل کریں ۔ انہوں نے کہا کہ جب میں نے سیاست شروع کی تو ایک خاتون نے مجھے اپنے خون سے خط لکھا کہ تھانے میں اُسے اوراُس کی بیٹی کو کیسے گندی نظروں سے دیکھا جاتاہے ؟۔وزیراعظم عمران خان کا کہنا تھا کہ وکیلوں کو جیلوں میں بھیجا جائے گا تاکہ دیکھا جائے کہ وہاں قیدیوں کی صورتحال کیاہے اور ان کے مسائل کیا ہیں؟ پولیس کو ٹھیک کرنے کے لئے سابق آئی جی کے پی کے کو ذمہ داری دی جائیگی ،بچوں سے زیادتی کوختم کرنے کیلئے سخت اقدامات کئے جائیں گے،تعلیم ٹھیک کرنے کے لئے سرکاری سکولوں پر توجہ دیں گے،لوگ اپنے بچوں کوپڑھانے کیلئے دودو نوکریاں کررہے ہیں،سرکاری سکولوں کا معیار ٹھیک کیا جائے گا،سکولوں کوڈبل شفٹ بنایا جائے گا ،سوادوکروڑ بچے جو سکولوں سے باہرپڑے ہیں ان کو تعلیم دینی ہے ،مدرسے کے بچوں کوبھی مواقع دینے کیلئے مدرسے کی تعلیم کانظام ٹھیک کیاجائے گا،سرکاری ہسپتالوں کو ٹھیک کیا جائے گا،جب تک ہم سرکاری ہسپتالوں کانظام نہیں بدلیں گے اس وقت تک وہ نجی ہسپتالوں کا مقابلہ نہیں کر سکیں گے،سارے پاکستان میں ہیلتھ کارڈ لے کر آئیں گے تاکہ غریب لوگوں کا اچھا علاج ہو سکے ،پانی کا مسئلہ بہت بڑا مسئلہ ہے، شہروں میں بڑی مشکل ہے ، کراچی میں ٹینکر مافیا آگیاہے اور لوگ پانی پر پیسہ بنا رہے ہیں،پانی پر ہم پوری وزارت بنا رہے ہیں،پہلے ہم شہروں میں پانی کا مسئلہ حل کریں گے اور پھر دیہات کی طرف آئیں گے،بھاشا ڈیم بنانے کیلئے پیسہ اکٹھا کریں گے۔
وزیر اعظم عمران خان کا کہنا تھا کہ تیز ی سے آگے بڑھناہے تو کسانوں کی مدد کرنا ہو گی ،کسان اس و قت پیداوار بڑھائے گا جب اس کو سہولتیں مہیا کریں گے، کسانوں کے لئے ریسرچ کی جائیگی،ہمار ے کسان ہندوستان سے سبزیوں کے بیج لیتے ہیں تاکہ ان کی پیداور بڑھ جائے،یہ کتنی شرم کی بات ہے؟
انہوں نے کہاکہ 1960میں ہماری سول سروس دنیا کی بہتریں سول سروس مانی جاتی تھی لیکن اس کو سیاست زدہ کرکے خراب کردیا گیا،ہم نے سول سروس کوبہتر کرناہے،میں سول سروس کو پیغام دینا چاہتا ہوں کہ ہم آپ کے کام میں کسی قسم کی مداخلت نہیں ہونے دیں گے،میں آپ سے چاہتا ہوں کہ جب ہمارا عام آدمی آپ کے دفاتر میں آئے تو آپ نے اس کو عزت دینی ہے،سو ل سروس میں سزا اورجزا کانظام لیکر آئیں گے اور اس کے اوپر ہم پورا کام کریں گے ۔
وزیر اعظم نے کہا کہ دوصوبوں میں جہاں ہماری حکومت ہے وہاں نیا بلدیاتی نظام لیکر آئیں گے، اضلاع میں ناظم کا براہ راست انتخاب کیا جائیگا،ہم نے بلدیاتی نظام کو بہترین کرناہے ،نوجوانوں کو سب سے پہلے نوکریاں دینی ہیں،ہم نے پچاس لاکھ گھر پانچ سالوں میں بنانے ہیں یہ ایک بڑا چیلنج ہے اور اگر یہ چل پڑا تو اس سے پچاس انڈسٹریاں کھڑی ہوجائیں گی اورنوکریاں پیدا ہونگی، نوجوانوں کو بلاسود قرضے دیں گے ،بچوں کے لئے گراؤنڈز اور شہریوں کے لئے پارکس بنائیں گے۔
وزیر اعظم عمران خان نے کہا کہ ہم سارے پاکستان میں اربوں درخت لگانے ہیں،یہ ہماری آنیوالی نسلوں کے لئے بہت ضروری ہے،ہم بڑے پیمانے پر پاکستانوں کوہرا کریں گے، نوجوانوں کو ساتھ ملا کر پاکستان کوہرا کریں گے،آلودگی بہت بڑا مسئلہ ہے اس پر پورا زور لگانا ہے اوراس لئے وزیر رکھا ہواہے،گندگی بڑا مسئلہ ہے حدیث ہے کہ صفائی نصف ایمان ہے ،ہم نے گندگی کو ختم کرناہے ،ہمارا ٹارگٹ ہے کہ پاکستان پانچ سال بعد یورپ کے ملک جیسا صاف ملک لگے، سیاحت کے فروغ کیلئے ہر سال چارنئے پوائنٹس کھولیں گے،ساحل سمندر کو بھی خوبصورت بنائیں گے ۔
وزیر اعظم عمران خان نے کہا کہ فاٹا کے اندر بہت برے حالات ہیں اور ہم کوشش کریں گے کہ فاٹا میں جلد ی سے ترقیاتی کام شروع کئے جائیں،بلوچستان پیچھے رہ گیاہے اور حالات ٹھیک نہیں ہیں،ہم بلوچستان کے مسائل کوحل کرنے کیلئے پورا زور لگائیں گے،جنوبی پنجاب کے صوبے پر فوری کام کریں گے،کراچی کے حالات اچھے نہیں ہونگے تو پاکستان کے حالات اچھے نہیں ہونگے،کراچی میں سندھ حکومت کے ساتھ ملکر ٹرانسپورٹ کانظام ٹھیک کریں گے ، کوڑا ختم اور پانی فراہم کریں گے،نیشنل ایکشن پلان پر پوری طرح عمل کیا جائیگا ، امن جب تک نہ آئےتو خوشحالی بھی نہیں آسکتی ۔
وزیر اعظم عمران خان کاکہنا تھا کہ ہماری کوشش ہوگی کے ہمسایہ ممالک کے ساتھ تعلقات بہترین کریں تاکہ جب تک امن نہیں آتا خوشحالی نہیں آسکتی،ہم سٹریٹ چلڈرن ، بیوہ خواتین اور معذور افراد کی ذمہ داری لیں گے ،میں قوم سے کہتا ہو ں کہ ہم اپنے دل میں رحم پیدا کریں،انسانوں اور جانوروں کے معاشرے میں فرق ہوتا ہے،جانوروں کے معاشرے میں رحم نہیں ہوتا،ہم کو ان اصولوں پر جانا پڑا گا جیسے نبیﷺ نے ریاست مدینہ بنائی، خلفاراشدینؓ نے ساری دنیا کوفتح کرکے اپنی زندگی نہیں بدلی ،محلات نہیں بنائے، میں آپ کوسادگی پر عمل کرکے دکھاؤں گا ،میں کوئی کاروبار نہیں کروں گا،جب حکمران کاروبار کرتا ہے وہ ملک کونقصان پہنچاتاہے،جو قوم کا پیسہ چوری کرتے ہیں وہ میرے دشمن ہیں،میر ی کسی سے ذاتی لڑائی نہیں ہے ،آپ نے میری مدد کرنی ہے اپنا پیسہ بچانے کیلئے ، اگر ہماری حکومت آپ کا پیسہ چوری کر ے گی تو ہم پر چیک رکھیں ۔انہوں نے کہا کہ اللہ نے ہمار ے ملک کو سب کچھ دیا ہے اور ہم سب نے مل کر اس کی حفاظت کرنی ہے،ایک دن آئے گا کہ پاکستان میں کوئی زکوٰۃ لینے والا نہیں ملے گا ،چاہے میں اس وقت تک زندہ نہ رہوں لیکن ہم وہ ملک ہوں گے جو غریب ممالک کی مدد کریں گے، یہ ہے میرا آئیڈیا پاکستان کا اور میں پاکستان کو ایسا ملک دیکھنا چاہتاہوں۔