جرمنی(سچ نیوز) تحریک کشمیر یورپ جرمنی کے جنرل سکریٹری فاروق بیگ نے کہا کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے مسلہ کشمیر کے حل کے لیے ثالثی کی پیش کش کر کے بھارت کے اس من گھڑت پراپیگنڈے کو بے نقاب کر دیا ہے کہ کشمیر بھارت کا آٹوٹ انگ ہے ۔نریندر مودی کے ساتھ ہونے والی گفتگو کے حوالے سے ثالثی کی پیش کش پر بھارت کا ردعمل اور مودی کا اس سے انکار امریکہ جیسے بڑے ملک کے صدر کے لیے بڑی آزمائش ہے کہ وہ بھارتی حکمرانوں کو مسلہ کشمیر کے حل کے لیے رضامند کر سکیں ۔ انہوں نے کہا کہ ایسی صورت حال میں پاکستان کے لیے بھی بڑا امتحان ہے کہ وہ امریکی صدر کی پیش کش اور بھارت کے انکار سے کس طرح کشمیر کیس کو دنیا کے سامنے پیش کر کے امریکی کمٹمنٹ سے فائدہ آٹھا سکتا ہے پاکستان کی خارجہ پالیسی اور مسلہ کشمیر پاکستان کو ماضی میں ایسے کہیں موقع ملے مگر ہر حکومت ناکام ہوئی اسلام آباد میں بیٹھے لوگ اب باہر نکلیں صدر ٹرمپ نے جو کہا ہے اسے بنیاد بنا کر مسلہ کشمیر دنیا کے سامنے پیش کریں محض زبانی خرچ سفارتی حمائت سے نکل کر کشمیریوں کی خواہشات کےطابق عالمی معاﺅوں کی روشنی میں کشمیریوں کی ترجمانی اور وکالت کی جائے۔ فاروق بیگ نے کہا کہ اب مسلہ کشمیر امریکہ جیسی قوتوں کے ہاتھ میں ہے حکومت پاکستان مسلہ کو اجاگر کی بجائے حل کے لیے توجہ دئے حالات پاکستان کے حق میں وزیر اعظم اور وزیر خارجہ مسلہ کشمیر کو ترجیح دیں دنیا کی توجہ مبذول کرائیں کہ خطے کا امن مسلہ کشمیر سے وابستہ ہے اور دنیا کا بڑا ملک امریکہ بھی سمجھتا ہے کہ مسلہ کشمیر ایک حقیقت اور حل طلب ہے اور اسلام آباد اس پر سنجیدگی سے اپنی خارجہ پالیسی اختیار کرئے اور حالات سے فائدہ آٹھایا جائے۔