کیلی فورنیا(ڈیلی پاکستان آن لائن)امریکی ریاست کیلی فورنیا کے ڈانس کلب میں نامعلوم مسلح شخص کی فائرنگ سے پولیس افسر سمیت 12 افراد ہلاک جبکہ درجنوں لوگ زخمی ہو گئے،مشتبہ حملہ آور بھی واقعہ میں مارا گیا ہے، مزید تفتیش کی جا رہی ہے۔
درجنوں زخمی ہو گئے،مشتبہ حملہ آور بھی واقعہ میں مارا گیا ہے، مزید تفتیش کی جا رہی ہے۔
امریکی خبر رساں ادارے کے مطابق امریکی ریاست ساؤتھ
کیلیفورنیا کے شہر تھاؤزینڈ اوکس میں واقع بار اینڈ ڈانس کلب میں ہونے والی فائرنگ سے کم از کم 12 افراد ہلاک ہو گئے ہیں،واقعہ مقامی وقت کے مطابق رات 11 بج کر 20 منٹ پر ’’بورڈر لائن بار اینڈ گرل‘‘ نامی بار میں پیش آیا۔مسلح شخص نے کلب میں گھستے ہی دستی بم سے حملہ کرنے کے بعد اندھا دھند فائرنگ کی جس کی زد میں آ کر درجنوں افراد زخمی ہو گئے۔حملے کے وقت بار میں میوزک نائٹ جاری تھی اور وہاں کم از کم 200 لوگ موجود تھے۔عینی شاہدین کے مطابق فائرنگ شروع ہونے کے بعد چاروں طرف افرا تفری پھیل گئی، کچھ لوگوں نے کرسیوں سے کھڑکیاں توڑ کر باہر نکلنے کی کوشش کی جبکہ کچھ نے باتھ رومز میں چھپنے کی کوشش کی۔زخمی ہونے والے ایک عینی شاہد کا کہنا ہے کہگولیوں کی آواز ایسی تھی جیسے آتش بازی ہو رہی ہو ،جیسے ہی فائرنگ شروع ہوئی ہم سب زمین پر گر گئے جبکہ موسیقی چلانے والی ڈی جے میری دوست ہے،اس نے موسیقی بند کر دی اور پھر چاروں طرف چیخوں کی آوازیں گونجنے لگیں۔زخمی ہونے والے ایک اور عینی شاہد کا کہنا تھاحملہ آور سیاہ لباس میں ملبوس تھا اور اس نے بار میں داخل ہونے سے پہلے باؤنسر (محافظ) کو گولی ماری اور پھر بار کے اندر داخل ہو کر ایک چھوٹے بیرل والی شاٹ گن سے گولیاں برسانا شروع کر دیں۔دوسری طرف ونچورا کاؤنٹی پولیس کے سربراہ جیوف ڈین نے 12 افراد کی ہلاکت کی تصدیق کرتے ہوئے کہا ہے کہ ڈانس کلب کے اندر گولیاں لگنے کے نتیجے میں مشتبہ شخص ہلاک ہوا ہے تاہم یہ واضح نہیں ہے کہ حملہ آور کو کس نے گولی ماری؟فائرنگ کی اطلاع ملتے ساتھ ہی فوری جائے وقوعہ پر پہنچنے والے پولیس سارجنٹ رون ہیلوس کو بھی حملہ آور نے اپنی گولیوں کا نشانہ بنایا جس سے وہ موقع پر ہی ہلاک ہو گیا ۔ان کا کہنا تھا کہ زخمیوں کی اصل تعداد معلوم نہیں ہے، کیونکہ بہت سے زخمیوں کو علاج کے لیے اپنے طور پر ہسپتالوں میں منتقل کیا گیا ہے۔انہوں نے کہا کہ یہ ایک دلخراش واقعہ اور اُس دہشت گردی کا حصہ ہے جو ہمارے ملک میں اور ہر جگہ جاری ہے،میرے خیال میں اس احمقانہ واقعے کا سبب یا منطق جاننا ناممکن ہے ۔دوسری طرف امریکی صدر ٹرمپ نے بھی فائرنگ کے واقعے کی مذمت کی اور سیکیورٹی حکام سے اس واقعہ کی مکمل بریفنگ لی ۔امریکی حکام کا کہنا ہے کہ واقعہ کی مختلف پہلوؤں سے تفتیش کی جا رہی ہے۔