نیویارک(سچ نیوز) مغربی ممالک میں کچھ لوگ پناہ گزینوں کی مخالفت میں یہ دلیل پیش کرتے تھے کہ ان کے آنے سے مغربی ممالک میں بھی دہشت گردی بڑھ جائے گی۔ اب رچرڈ جے مک الیگزینڈر نے واشنگٹن پوسٹ میں لکھے گئے اپنے آرٹیکل میں اس دلیل کے جواب میں ایسی بات کہہ دی ہے کہ پناہ گزین کے مغربی ممالک میں داخلے پر پابندی کے حامیوں کی زبانیں بند ہو جائیں گی۔ رچرڈ الیگزینڈر نے لکھا ہے کہ ”ہاں، پناہ گزینوں کے آنے سے مغربی اور یورپی ملکوں میں دہشت گردی بڑھے گی، مگر یہ دہشت گردی پناہ گزین نہیں بلکہ انہی مغربی و یورپی ممالک کے دائیں بازو کے شدت پسند کریں گے۔“رچرڈ الیگزینڈر نے اس حوالے سے سانحہ کرائسٹ چرچ اور جرمنی کے سیاستدان والٹر لوبک کے قتل جیسی مثالیں پیش کیں۔ سانحہ کرائسٹ چرچ بھی مغربی دنیا کے ایک باشندے نے اسلام دشمنی میں کیا اور والٹر لوبک کو بھی نیونازی گروپ کے ایک دہشت گرد نے گزشتہ ماہ سر میں گولی مار کر قتل کیا۔ اس کی وجہ یہ تھی کہ والٹر لوبک پناہ گزینوں کے جرمنی میں داخلے کے حامی تھے اور اس حوالے سے سابق چانسلر انجیلا مرکل کی پالیسی کی حمایت کرتے تھے۔ انہیں قتل کرنے والے دہشت گرد نے 1992ءمیں ایک پناہ گزین پر خنجر سے حملہ کیا تھا اور اس پناہ گزین کی جان بال بال بچی تھی۔
رچرڈ الیگزینڈر نے لکھا ہے کہ میری گلوبل سکیورٹی سٹڈیز میں شائع ہونے والی تحقیق کے مطابق بیلجیم، فرانس، جرمنی، یونان، اٹلی اور دیگر مغربی و یورپی ممالک میں تیزی سے دہشت گردی بڑھ رہی ہے مگر وہاں دہشت گردی کی زیادہ تر وارداتیں انہی ممالک کے مقامی شدت پسند کر رہے ہیں۔ مغربی و یورپی ممالک کو پناہ گزینوں سے نہیں بلکہ اپنے اندر موجود دائیں بازو کے شدت پسندوں سے خطرہ ہے۔