انتخابات 2018ء: خواتین کے ٹرن آوٹ کی لٹکتی تلوار

انتخابات 2018ء: خواتین کے ٹرن آوٹ کی لٹکتی تلوار

لاہور(سچ نیوز) عام انتخابات 2018ءمیں الیکشن ایکٹ 2017ءکے تحت خواتین کے ووٹوں کا ٹرن آوٹ 10فیصد کم ہونے کی بناء پرتحریک انصاف 3 اور مسلم لیگ ن ایک نشست گنوا سکتی ہے، این اے 10،، این اے 39،، این اے 42،، این اے 44 اور این اے 48 کے نتائج کوکالعدم قراردیا جاسکتا ہے۔تفصیلات کے مطابق عام انتخابات 2018ءمیں پانچ حلقوں میں خواتین کا ٹرن آوٹ 10 فیصد سے کم رہا۔ خواتین کے کم ٹرن آوٹ کے باعث مسلم لیگ ن بھی ایک نشست گنوا سکتی ہے۔ اسی طرح خواتین کے کم ٹرن آوٹ کے باعث پاکستان تحریک انصاف کی قومی اسمبلی میں 3نشستیں کم ہوسکتی ہیں۔انتخابات 2018ءمیں ملک بھر میں پانچ حلقے ایسے سامنے آئے ہیں جہاں خواتین کا ٹرن آوٹ الیکشن کمیشن کے خواتین ووٹرز کیلئے طے کردہ فارمولے سے کم ہے،،الیکشن کمیشن نے تمام حلقوں میں خواتین کے ووٹرز کی تعداد کم از کم 10 فیصد تک تھی تھی کہ ہرحلقے میں خواتین ووٹرز کی تعداد 10 فیصد ضروری ہونی چاہیے الیکشن کمیشن نے خبردار کیا تھا کہ اگر کسی حلقے میں خواتین کا ٹرن آوٹ 10فیصد سے کم ہوا تو اس حلقے کے الیکشن کو کالعدم قراردیا جائے گا۔تاہم الیکشن کمیشن کے ایکٹ 2017ءکے تحت ہرانتخابی حلقے میں خواتین ووٹرزکے لیے کم ازکم ٹرن آوٹ 10 فیصد ضروری تھا۔ مسلم لیگ ن کے این اے 10سے کامیاب امیدوار عباداللہ خان کے انتخاب کو بھی خواتین کے 10 فیصد کم ٹرن آوٹ کی بناء پرکالعدم قراردیا جا سکتا ہے۔ اسی طرح این اے 39،، این اے 42،، این اے 44 اور این اے 48کے انتخابات کوکالعدم قراردیا جاسکتا ہے۔

Exit mobile version