تجھ کو ہمارے بعد محبت نہ مار دے

تجھ کو ہمارے بعد محبت نہ مار دے

تشنہ دہن کو پیاس کی شدت نہ مار دے
اے شخص! مجھ کو تیری ضرورت نہ مار دے

ہوتا ہے جس طرح سے مکافات کا عمل
تجھ کو ہمارے بعد محبت نہ مار دے

تو بیچ میں نہ آ یہ ترا مسئلہ نہیں
تیری یہ گفتگو مری ہمت نہ مار دے

جلنے دو اُن کو اور اُنھیں دیکھتے رہو
ان منکروں کو بغضِ ولایت نہ مار دے

ایسا نہ ہو کہ ہم نہ ملیں عمر بھر کہیں
پھر سوچ لو، کہیں ہمیں فرقت نہ مار دے

پھر یوں ہوا کہ وقت کا کاسہ الٹ گیا
ہم ڈر گئے کہیں ہمیں عُسرت نہ مار دے

کہتے ہیں لوگ صبر کا ہوتا ہے میٹھا پھل
ٹھہرو، رکو، سنو، تمہیں عجلت نہ مار دے

بس اس لیے میں تیرے برابر نہ آ سکا
میں سوچتا تھا مجھ کو یہ شہرت نہ مار دے

جاتا ضرور طور پہ میں دیکھنے اسے
پھر ڈر گیا کہیں مجھے حیرت نہ مار دے

ہر شخص اپنا ہوتا نہیں جون جان لے
تجھ کو کہیں لحاظ و مروت نہ مار دے

Exit mobile version