اسلام آباد (سچ نیوز) پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) قومی اسمبلی کی 270 جنرل نشستوں میں سے 119 پر جیتنے کے بعد سب سے بڑی جماعت بن کر سامنے آئی ہے لیکن حکومت سازی کیلئے اسے سادہ اکثریت درکار ہے جو تقریباً 137 بنتی ہے۔
چیئرمین تحریک انصاف عمران خان قومی اسمبلی کی 5 نشستوں پر کامیاب ہوئے اور انہیں 4 نشستیں چھوڑنا ہوں گی جبکہ غلام سرور خان 2 نشستوں پرجیتے اور انہیں بھی ایک نشست چھوڑنا ہوگی جس کے بعد تحریک انصاف کی قومی اسمبلی کی 119 میں سے 5 نشستیں کم ہو کر 114 رہ جائیں گی۔
سادہ اکثریت اور مضبوط حکومت کے قیام کیلئے تحریک انصاف کو آزاد امیدواروں اور دیگر ہم خیال سیاسی جماعتوں سے اتحاد کی ضرورت ہوگی جبکہ جیتنے والے آزاد امیدواروں کی تعداد 15 ہے۔ تحریک انصاف کی دیگر ہم خیال جماعتوں میں گرینڈ ڈیمو کریٹک الائنس(جی ڈی اے) کے پاس 2، عوامی مسلم لیگ کے پاس ایک، پاکستان مسلم لیگ ق کے پاس 4، بلوچستان عوامی پارٹی کے پاس ایک اور ایم کیو ایم کے پاس 8 نشستیں ہیں۔
آزاد امیدوار 3 دن میں کسی بھی سیاسی جماعت میں شامل ہونے کا فیصلہ کر سکتے ہیں، اس طرح تحریک انصاف اور آزاد امیدواروں سمیت ان تمام اتحادیوں کی مجموعی تعداد 145 بنتی ہے جو سادہ اکثریت سے زیادہ ہے۔
دوسری جانب پاکستان مسلم لیگ ن نے قومی اسمبلی میں اب تک 63، پاکستان پیپلز پارٹی نے 40، متحدہ مجلس عمل نے 12، عوامی نیشنل پارٹی نے ایک اور بلوچستان نیشنل پارٹی مینگل نے 4 نشستیں حاصل کی ہیں، اس طرح اپوزیشن جماعتوں کی مجموعی نشستوں کی تعداد 120 بنتی ہے۔
آئین اور قومی اسمبلی قواعد کے مطابق عام انتخابات کے بعد 21 دن کے اندر صدر مملکت نگران وزیراعظم کی ایڈوائس پر قومی اسمبلی کا اجلاس طلب کرتے ہیں۔ اس طرح 15 اگست تک قومی اسمبلی اجلاس سے قبل پاکستان تحریک انصاف کو حکومت سازی کیلئے ہوم ورک مکمل کرنا ہے۔
قومی اسمبلی کے پہلے اجلاس میں نومنتخب ارکان حلف اٹھائیں گے اور اسپیکر اور ڈپٹی اسپیکر کا انتخاب عمل میں آئے گا جس کے بعد قائد ایوان یعنی وزیراعظم کے الیکشن کا شیڈول جاری کیا جائے گا۔
عموماً تین دن میں قومی اسمبلی اپنے نئے قائد ایوان یعنی وزیراعظم پاکستان کو منتخب کرلیتی ہے یوں اگست کے تیسرے ہفتے میں ممکنہ طور پہ پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان اتحادیوں کی حمایت سے پاکستان کے نئے وزیراعظم منتخب ہو جائیں گے۔