آنقرہ (سچ نیوز) ترکی کے صدارتی ترجمان ابراہیم کالن نے اعلان کیا ہے کہ جولائی 2016ء میں بغاوت کی ناکام کوشش کے بعد سے ملک میں نافذ ایمرجنسی میں 18 جولائی کے بعد توسیع نہیں ہو گیتاہم دہشت گردی کے خلاف جاری عسکری کارروائیوں میں کوئی کمی نہیں لائی جائے گی۔غیر ملکی میڈیا کے مطابق ترک کابینہ کے اجلاس کے بعد ترک صدارتی ترجمان کا کہنا تھا کہ حالیہ نافذ العمل ہنگامی حالت کا اختتام 18 جولائی کی شام ہو رہا ہے اور صدر اس میں توسیع کا ارادہ نہیں رکھتے ۔ کالن نے مزید کہا کہ انسداد دہشت گردی کا عمل موجودہ قوانین کے تحت جاری رہے گا، البتہ غیر معمولی حالات میں ایمرجنسی کو ایک بار پھر نافذ کیا جا سکتا ہے ، ترکی میں نئے صدارتی پارلیمانی نظام کے نفاذ کے بعد کابینہ کے پہلے اجلاس کے بعد یہ اعلان کیا گیا ہے۔واضح رہے ترکی کے حکام نے ملک میں بغاوت کی ناکام کوشش کے بعد 20 جولائی 2016ء کو 3 ماہ کے لیے ایمرجنسی نافذ کرنے کا اعلان کیا تھا،اس کے بعد سے ہنگامی حالت کی مدت میں بنا کسی وقفے کے توسیع کی جاتی رہی،جولائی 2016ء میں نافذ کردہ اس ہنگامی حالت کی مدت میں مجموعی طور پر حکومت نے 7 مرتبہ توسیع کی تھی۔یاد رہے کہ ترکی میں جولائی 2016ء کی ناکام فوجی بغاوت کے بعد حکومت نے ملک میں ہنگامی حالت کا نفاذ کرتے ہوئے ایک بڑا کریک ڈاؤن شروع کر دیا تھا، جس دوران ہزارہا فوجیوں، پولیس اہل کاروں، ججوں اور دیگر سرکاری ملازمین کو اس بغاوت سے تعلق پر ملازمتوں سے برطرف کر دیا گیا تھا اور ملک بھر میں تقریبا 13 سو تنظیموں اور فاؤنڈیشنز کو بھی بند کر دیا گیا تھا۔ترک حکومت کا الزام رہا ہے کہ ناکام فوجی بغاوت کے درپردہ جلاوطن ترک مبلغ فتح اللہ گولن کا ہاتھ تھا، تاہم گولن ان الزامات کو مسترد کرتے ہیں۔واضح رہے کہ گذشتہ ماہ 24 تاریخ کو ہونے والے انتخابات کے بعد رجب طیب اردگان کو نئے سیاسی نظام کے تحت غیرمعمولی اختیارات مل چکے ہیں۔ ترک صدر نے اپنی انتخابی مہم میں وعدہ کیا تھا کہ اگر وہ دوبارہ منتخب ہو گئےتو ملک میں نافذ ہنگامی حالت ختم کر دی جائے گی۔