بھنور کی گود میں جیسے کنارہ ساتھ رہتا ہے
کچھ ایسے ہی تمھارا اور ہمارا ساتھ رہتا ہے
محبت ہو کہ نفرت ہو اُسی سے مشورہ ہو گا
میری ہر کیفیت میں استخارہ ساتھ رہتا ہے
سفر میں عین ممکن ہے میں خود کو چھوڑ دوں لیکن
دُعائیں کرنے والوں کا سہارا ساتھ رہتا ہے
میرے مولا نے مجھ کو چاہتوں کی سلطنت دے دی
مگر پہلی محبت کا خسارہ ساتھ رہتا ہے
اگر ”وصی” میرے لب پر محبت ہی محبت ہے
تو پھر یہ کس لیے نفرت کا دھارا ساتھ رہتا ہے