پاکستان ہو گا تو ہم سب ہوں گے،ملکی مسائل کے حل کیلئے ایک قومی سوچ کی ضرورت ہے،کرپشن پر کوئی کپمرومائز نہیں ہونا چاہئے:سپیکر قومی اسمبلی اسدقیصر

پاکستان ہو گا تو ہم سب ہوں گے،ملکی مسائل کے حل کیلئے ایک قومی سوچ کی ضرورت ہے،کرپشن پر کوئی کپمرومائز نہیں ہونا چاہئے:سپیکر قومی اسمبلی اسدقیصر

اسلام آباد(سچ نیوز)سپیکرقومی اسمبلی اسد قیصر نے کہا ہے کہ پاکستان ہو گا تو ہم سب ہوں گے، پاکستان کی ترقی سے ہماری ترقی جڑی ہوئی ہے،ملکی مسائل کے حل کیلئے ایک قومی سوچ کی ضرورت ہے،کرپشن پر کوئی کپمرومائز نہیں ہونا چاہئے، آج پارلیمنٹ سے بہت مثبت ردعمل ملا اور موجودہ داخلی مسئلے پر اپوزیشن رہنماؤں نے بھی مثبت بات کی، پارلیمنٹ کو چاہئے کہ قوم کو دکھائے کہ سب کے اپنے اپنے نظریے ہونے کے باوجود ملک پر بات آنے کی صورت میں سب ایک ہوں گے۔نجی ٹی وی چینل ’’ہم نیوز ‘‘کے پروگرام ‘‘ندیم ملک لائیو’’ میں گفتگو کرتے ہوئے سپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر کا کہنا تھا کہ پاکستان ہو گا تو ہم سب ہوں گے، پاکستان کی ترقی سے ہماری ترقی جڑی ہوئی ہے، ہر سیاسی جماعت کا اپنا اپنا منشور ہوتا ہے لیکن اس وقت ملک کے حالات کو مد نظر رکھتے ہوئے تمام سیاسی جماعتوں کو چاہیئے کہ سیاست اور اپنے مفادات سے بالاتر ہو کر ملک کے مفاد کے بارے میں سوچیں۔انہوں نے بتایا کہ ان کی وزیر اعظم عمران خان سے ملاقات ہوئی تھی، عمران خان اسمبلی کے معاملات کو لے کر بہت سنجیدہ ہیں اور اس حوالے سے تمام معاملات کو خود دیکھیں گے، حکومت اور فوج ایک صف پر ہیں۔سپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر کا کہنا تھا کہ ملک میں قانون کی حکمرانی بہت ضروری ہے، احتساب سب کا ہو گا لیکن میرٹ پر، کسی سے سیاسی انتقام نہیں لیا جائے گا لیکن کرپشن پر کوئی کپمرومائز نہیں ہونا چاہئے۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ وہ پاکستان کو ایک فلاحی ریاست کے روپ میں دیکھنا چاہتے ہیں، کسی کو ایسا نہ لگے کہ اس کے ساتھ زیادتی ہو رہی ہے، سب کے ساتھ انصاف ہو۔انہوں نے کہا کہ عمران خاان کے دورہ چین کے اچھے ثمرات نکلیں گے، مجھے عمران خان پر پورا اعتماد ہے، وہ بہتر حکومتی نظام چلانے کے لیے رول ماڈل ثابت ہوں گے، ان کا ویژن بہت اچھا ہے وہ ملک کے لیے بہت کچھ کرنا چاہتے ہیں اور کریں گے۔وزیر اعظم عمران خان کو سہراتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ انہوں نے ملک کی بہتری کے لیے بہت زیادہ جدوجہد کی، وہ کبھی بھی پارٹی کارکنان کو رلیکس نہیں ہونے دیتے تھے بلکہ کسی نہ کسی کام کی ذمہ داری ان پر ڈال دیتے تھے۔اپنی ذاتی زندگی کے حوالے سے بات کرتے ہوئے اسد قیصر نے بتایا کہ انہوں نے ابتدائی تعلیم ایک پرانے سرکاری سکول میں حاصل کی تھی اور ان کے دادا برطانوی شہری تھے، میں اپنی فیملی کے لیے بہت کچھ کرنا چاہتا تھا لیکن اپنے بھائی کے یونیورسٹی میں داخلے کے لیے میرے پاس پیسے نہیں تھے۔ انہوں نے بتایا کہ وہ سکول کے زمانے میں والی بال کھیلا کرتے تھے جبکہ کالج میں ہاکی کے کپتان تھے۔انہوں نے مزید بتایا کہ جب بڑے ہوئے تو ان میں سماجی خدمت کرنے کا جذبہ تھا اور وقت کے ساتھ ساتھ ان کے اندر ملک کے لیے کام کرنے کا جذبہ بھی پیدا ہو گیا، اپنے سیاسی سفر کا آغاز 1996 میں عمران خان کے ساتھ کیا۔سیاسی جماعتوں کو پیغام دیتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ ان کو پارٹی کے اندر جمہوری طریقہ کار پیدا کرنے کی ضرورت ہے، حکومت کی ذمہ داری ہے کہ تمام سیاسی جماعتوں کو ساتھ لے کر چلے، جب تک ہم اپنے ذاتی مفادات سے نہیں نکلیں گے ترقی نہیں کر سکتے۔ان کا مزید کہنا تھا کہ تمام اداروں کو اپنے ٹریڈ مارک کے اندر کام کرنا چاہیئے، جب تک ادارے اپنے آئینی حدود میں رہیں گے چیزیں بہتر طریقے سے ہوتی رہیں گی۔

Exit mobile version