”گر بازی عشق کی بازی ہے جو چاہو لگا دو ڈر کیسا “شہباز شریف بھی نواز کے بیانیے کے ساتھ کھڑے ہیں:خواجہ آصف

”گر بازی عشق کی بازی ہے جو چاہو لگا دو ڈر کیسا “شہباز شریف بھی نواز کے بیانیے کے ساتھ کھڑے ہیں:خواجہ آصف

اسلام آباد (سچ نیوز)مسلم لیگ ن کے رہنما خواجہ آصف نے کہا کہ ہم نواز شریف کے بیانیہ کے ساتھ کھڑے ہیں جبکہ پارٹی اور شہباز شریف بھی ان کے بیانیے کے ساتھ ہے ، نواز شریف کا استقبال کرنے لاہور جاﺅں گا ،نواز شریف کی قربانیاں ہمیں بہتری کی طرف لیکر جائیں گی۔جیو نیوز کے پروگرام ”آج شاہ زیب خانزادہ کے ساتھ“ میں گفتگوکرتے ہوئے خواجہ آصف نے کہا ہے کہ نوازشریف اور ان کی بیٹی قید کا سامنا کرنے آرہے ہیں اور اب اس سے آگے کیا ان کو پھانسی لگائی جانی ہے ؟ انہوں نے کہا کہ اگر 69سال کے شخص کو 11سال قید کی سزا سنا دیتے ہیں تو پھر اس سے آگے کیا ہونا چاہئے ؟ ان کی بیٹی کو بھی 8سال قید کی سزا سنادی گئی ہے حالانکہ بیٹیاں تو سب کی سانجی ہوتی ہے ۔ پاکستان کا تین بار منتخب ہونے والے وزیر اعظم کو ایک بار بھی جمہوری طریقے سے نہیں ہٹایا گیا ۔ وہ ووٹ کو عزت دینے کی بات کرتے ہیں ، مجھے بتائیں کہ کس شخص نے ایک کیس میں 122پیشیاں بھگتی ہیں اور اس کے ساتھ ان کی بیٹی بھی پیشیاں بھگتی رہی ہے اور ان کو سزا اس وقت سنائی گئی ہے جب وہ ملک سے باہر ہیں اور اب وہ سزا بھگتنے واپس آرہے ہیں تاکہ ان کوبھگوڑا نہ کہا جائے ۔

انہوں نے کہا کہ ہم ”ووٹ کے عزت دو“ کے ان کے بیانیے کے ساتھ پوری شدو مد سے کھڑے ہیں اور لوگوں کو بھی اس حوالے سے آگاہ کررہے ہیں۔ ووٹ کوعزت دینے سے مراد یہ ہے کہ آئین میں جو عوام کے ووٹ کا تقدس دیا گیا ہے اس کی تو قیر ہونی چاہئے ۔ خواجہ آصف نے کہا کہ پچھلے ڈیڑھ سال سے جو واقعات ہو رہے ہیں یہ ہماری تاریخ کا ایک اہم ترین موڑ ہے ۔ نواز شریف کی قربانیاں ہمیں بہتری کی طرف لے کر جائیں گی ۔ انہوں نے اپنے قول وفعل میں کوئی تضاد نہیں چھوڑا ، اس موقع پر انہوں نے فیض کی غزل کے ایک شعرکایہ مصرعہ پڑھا کہ

”گر بازی عشق کی بازی ہے جو چاہو لگا دو ڈر کیسا “نواز شریف کے بیانیہ کے حوالے سے سوال پر خواجہ آصف کا کہنا تھا کہ ہم نواز شریف کے بیانیے کاوزن اٹھا سکتے ہیں۔ اگر میں ان کے بیانیے کا وزن نہیں اٹھا سکتا تو مجھے مسلم لیگ ن کا ورکر کہلوانے کاحق نہیں ہے ۔ ان کے بیانیے کا وزن پارٹی بھی اٹھائے گی اور شہباز شریف بھی اٹھائیں گے ۔ اب وہ اپنی بیٹی کو ساتھ لیکر قید بھگتنے کیلئے پاکستان آرہے ہیں ۔ ذوالفقار علی بھٹو کی جانب سے شہادت قبول کرنے کی جس طرح کوئی مثال نہیں ملتی ۔ اسی طرح اس قسم کی بھی کوئی مثال نہیں ملتی جو نواز شریف اپنی بیٹی کے ساتھ قید کو قبول کرکے قائم کر رہے ہیں۔میں نواز شریف کا استقبال کرنے لاہور جاﺅں گااور ساتھ اپنے ورکرز کو لیکر بھی جاﺅں گا ۔

Exit mobile version