­
آدم خوروں کے شکاری کی جنگلی زندگی کی داستان.. قسط نمبر66 – MAST MAST FM
8 °c
Islamabad
7 ° ہفتہ
8 ° اتوار
10 ° پیر
10 ° منگل
جمعرات, مئی 22, 2025
  • Login
  • صفحہ اول
  • Live Tv
  • Chat Room
  • شاعری
  • ہماری ٹیم
  • مزید
    • ویڈیو آرکائیو
    • غربت کا حصہ
    • کہانیاں
No Result
View All Result
  • صفحہ اول
  • Live Tv
  • Chat Room
  • شاعری
  • ہماری ٹیم
  • مزید
    • ویڈیو آرکائیو
    • غربت کا حصہ
    • کہانیاں
No Result
View All Result
No Result
View All Result
ہوم کہانیاں
آدم خوروں کے شکاری کی جنگلی زندگی کی داستان.. قسط نمبر65

آدم خوروں کے شکاری کی جنگلی زندگی کی داستان.. قسط نمبر66

آدم خوروں کے شکاری کی جنگلی زندگی کی داستان.. قسط نمبر66

16/06/2019
0 0
0
شئیرز
133
ویوز
Share on FacebookShare on Twitter

پانی کے تار کے جھلملاتے اور موتیوں کی طرح چمکتے پردے کے پیچھے بے حس و حرکت سیاہ بکرا البتہ اسی جگہ پڑا تھا۔تیندوے سے نا امید ہوتے ہی میں نے ٹارچ فوراً گل کر دی کہ زخمی تیندوا اس کی روشنی میں ہماری کمین گاہ بآسانی پا سکتا تھا۔شدید خطرے کے احساس سے جسم کے رونگٹے کھڑے ہو گئے اور اب سارے حواس مجتمع ہو کر آہٹوں کے لیے وقف تھے۔ ہم خوب جانتے تھے زخمی ہونے کے بعد تیندوا کتنا خوفناک اور خطرناک ہوتا ہے اور انتقام لینے پر آجائے تو اپنے زخموں یا جان کی پرواہ نہیں کرتا۔ ہر ہلکی سی آہٹ ہمارے دل دہلا دیتی۔ایک ایک لمحہ سخت اضطراب اور بے چینی میں کٹ رہا تھا۔ میرے کہنے پر منی رام کھسک کر میری اوٹ میں بیٹھ گیا۔

مجھے اپنی غلطی پر شدید افسوس ہو رہا تھا کہ میں نے منی رام کو پہلے فائر کرنے کا موقع کیوں دیا۔ تیندوے کی ’’اونہہ‘‘ سے یہ یقین تھا کہ ایل جی کے دانے اسے لگے ہیں مگر کتنے لگے اور کہاں لگے؟اس کا کچھ اندازہ نہ تھا۔بارش کی آواز کے سوا مکمل خاموشی تھی۔ تقریباً پانچ منٹ اسی حالت میں گزرے۔پھر کہیں قریب ہی سے تیندوے کے غرانے کی آواز آئی جو رات کے بھیانک سناٹے میں ایسا ہیبت ناک ارتعاش پیدا کر رہی تھی کہ پھونس کی ٹٹی کی جگہ شیشے کی کھڑکی ہوتی تو شیشہ ضرور ٹوٹ جاتا، پھر تیندوا زور سے دھاڑا۔

منی رام خوفزدہ ہو کر مجھ سے لپٹ گیا۔ یہ حملے کا الارم تھا اور تجربے کے مطابق اسی لمے تیندوے کو جھپٹ کر حملہ کرناتھا۔میں گھبرا کر ٹارچ روشن کرنے ہی والا تھا۔میرے ہاتھ نے جسے آگے بڑھ کر نالی پر نصب ٹارچ کا سوئچ آن کرنا تھا،اپنی جگہ سے ہلنے سے انکار کر دیا۔ دستے کو اور مضبوطی سے گرفت میں لے لیا اور انگلی رائفل کی لبلبی سے ہٹنے پر آمادہ نہ ہوئی۔یہ بھی اچھا ہوا،ورنہ اس وقت روشنی ہو جاتی تو تیندوا نظر آئے بغیر بآسانی روشنی کے منبع پر جست کر سکتا تھا۔

کچھ دیر دلوں میں ہلچل، مگر گردوپیش میں سکوت رہا، پھر تیندوے کی آواز سے سنائی دی اور ہماری جان میں جان آئی۔

بسوڑا کا مکان گاؤں کے شمالی سرے پر تھا۔ ان خطرناک حالات میں جنوبی سرے پرتقریباً پچاس ساٹھ گز دور رکھی رام کی بکھری تک جانا خطرناک بھی تھا اور مشکل بھی اور وہاں بیٹھے رہنا بھی فضول اور لا حاصل،کیونکہ فائر کے بعد تیندوے کا بکرے کے لیے لوٹنا تقریباً ناممکن تا۔

قدرے توقف کے بعد میں نے بڑھ کر بسوڑا کی کنڈی کھٹکھٹائی۔فائر کے بعد وہ جاگ رہا تھا اور ہمارے سگنل کا منتظر تھا۔ آہٹ پاتے ہی اس نے فورًا دروازہ کھول دیا۔ رات ہم نے اس گھر بسر کی۔

تیندوے کے زخمی ہونے کے بعد میرے لیے مہم کا ترک دینا ممکن نہ رہا کیونکہ بہت جلد اس کے آدم خور بن جانے کا امکان تھا۔ دکھتے ہوئے زخم یا ناکارہ عضو کے باعث درندوں میں وہ توانائی اور چستی نہیں رہتی جو جنگلی جانوروں کو پکڑنے اور ہلاک کرنے کے لیے ضروری ہے۔جنگل میں بھوکا مر جانے کے خوف سے وہ پالتو مویشی ہڑپ کرنے کے لیے بستیوں کا رخ کرتا ہے۔ جان کی بازی لگا کر کسی انسان پر حملہ کر بیٹھتا ہے اور اسے حیرت ہوتی ہے کہ اس سے پہلے ایسا کیوں نہ کیا۔ یہ شکار تو سب سے آسان،سب سے مزیدار اور سب سے نرم ہے۔نہ کھال میں سختی، نہ ہڈیوں میں،نہ سینگوں کا ڈر نہ کھروں کا خدشہ۔پھر گوشت بھی نمکین اور لذیذ!میں نے منی رام سے اس کی کم ہمتی کے بارے میں اس وقت کچھ نہ کہا۔دوسرے روز جب میں اپنی مہم پر روانہ ہونے لگا تو اسے نرمی سے منع کر دیاکہ جنگل میں زخمی تیندوے کی تلاش سخت خطرناک ہے،اس لیے اسے ساتھ لے جانا مناسب نہیں۔وہ اداس ضرور ہوا لیکن قرین مصلحت یہی تھا، جلد مان گیا۔ہم نے اپنی جستجو کا آغاز اسی جگہ سے کیا جہاں مردہ بکرا پڑا تھا۔ معلوم ہوا تیندوا اسے کھانے کا موقع بالکل نہ پا سکا، صرف خون ہی پیا تھا۔ اس سے اندازہ لگایا جا سکتا تھا کہ بھوک مٹانے کے لیے دو تین روز کے اندر ہی اندر کوئی واردات کرے گا۔ اس کے پنجوں کے اکا دکا نشانات سے یہ بھی واضح ہوا کہ وہ گاؤں کے شمالی رخ کے جنگل میں گیا۔ یہ جنگل بسوڑا کے گھر سے دو چھوٹے چھوٹے کھیتوں کے بعد ہی بڑے پہاڑ کے دامن سے شروع ہو کر بتدریج بلند ہوتا چلا جاتا ہے۔ترائی میں چند ڈھاک اور ببول کے درخت اور کروندوں اور جھڑبیری کی جھاڑیاں ہیں۔اس کے بعد تیندو،اچار،کاکیں،بڑ،بہیڑہ،آنوالہ اور کھیر(کتھا)کے درخت ہیں۔پہاڑی کی بلندی پر ساگوان کے پیڑ بھی ہیں۔پیپلی اور بابڑنگ کی تو بھر مار ہے۔

میرے ہمراہ وہ مضبوط گوند جگو اور چھدامی تھے۔جگو کے پاس دھنی رام کو بارہ بور تھی اور چھدامی نے اپنی بھر مار بندوق پر برچھے کو ترجیح دی تھی کہ نمی اور سیلن کے سبب برسات کے موسم میں بارود آگ نہیں پکڑتا اور بھرمار کا چلنا مشتبہ ہو جاتا ہے۔باہمی مشورے کے بعد طے پایا پہاڑ پر چڑھتے ہوئے بیس تیس گز کا فاصلہ رکھیں گے۔یوں ہم دو مختلف مقامات سے جنگل میں داخل ہوئے گھنی جھاڑیوں اور درختوں سے پٹے ہوئے کٹے پھٹے پتھر یلے راستے پر ہماری رفتار بے حد سست تھی۔ پہاڑی تقریباً پانچ سو فٹ بلند تھا۔چلتے چلتے ہم ادھرادھر پتھر بھی پھینکتے جاتے کہ تیندوا کسی جھاڑی یا غار میں چھپا ہو تو باہر نکل آئے۔ ابھی ہم بمشکل دو سوفٹ چڑھے ہوئے کہ جگو کے چیخنے کی آواز آئی اور پھرفائر ہوا جس کے ساتھ تیندوا غرایا۔ میں تیزی سے اس طرف بڑھا، پھرکراہنے کی آواز کے ساتھ ہی پاڑی کی بلندی پر ایک بھیڑ نے خوفزدہ انداز میں چیخنا شروع کر دیا۔

(جاری ہے)

ShareSendTweetShare

Related Posts

عبدالقدیر خان
خبریں

عبدالقدیر خان

11/10/2021
اب اگر میں کہوں قصور ٹیچرکا تھا تب بھی میں مجرم
کہانیاں

اب اگر میں کہوں قصور ٹیچرکا تھا تب بھی میں مجرم

12/03/2021
چھوٹے تم بہادر ھو بس کبھی کمزور مت پڑنا
کہانیاں

چھوٹے تم بہادر ھو بس کبھی کمزور مت پڑنا

30/01/2021
شیخ الحدیث والتفسیر علامہ حافظ خادم حسین رضوی
کہانیاں

شیخ الحدیث والتفسیر علامہ حافظ خادم حسین رضوی

22/11/2020
دنیا میں تیرے کچھ نیک بندے بھی ہیں جو ھم خواجہ سرا سے بھی رحم اور تہذیب سے پیش آتے ھیں۔
کہانیاں

دنیا میں تیرے کچھ نیک بندے بھی ہیں جو ھم خواجہ سرا سے بھی رحم اور تہذیب سے پیش آتے ھیں۔

11/08/2020
ہمیں صحافی ہونے پر فخر ہے کرونا کا خوف ہو یا گولیوں کی ترتراہٹ آندھی ہو یا طوفان ہمارا قلم ہمارا کیمرا آپکے حقوق کے لیے ریڈی رہتا ہے
کہانیاں

رحمتوں اور برکتوں کا مہینہ

26/04/2020

تازہ ترین

ملے بنا ہی بچھڑنے کے ڈر سے لوٹ آئے

بولے کوئی ہنس کر تو چھڑک دیتے ہیں جاں بھی

26/12/2023
تصویرِ میکدہ میری غزلوں میں دیکھئیے

یوں چٹکتی ہیں خرابات میں جیسے کلیاں

04/12/2023
ٹھیک ہے میں نہیں پسند اُنہیں

تھی نگہ میری نہاں خانۂ دل کی نقاب

04/12/2023
ملے بنا ہی بچھڑنے کے ڈر سے لوٹ آئے

صاحب کو دل نہ دینے پہ کتنا غرور تھا

03/12/2023
ملے بنا ہی بچھڑنے کے ڈر سے لوٹ آئے

گر انکا تخت و تاج الٹا نہیں سکتے

02/12/2023

نماز کے اوقات

  • صفحہ اول
  • Live Tv
  • Chat Room
  • شاعری
  • ہماری ٹیم
  • مزید
Whatsup only : +39-3294994663
About Us | Privacy Policy

© 2007 Mast Mast Fm ( Umar Avani )

No Result
View All Result
  • صفحہ اول
  • Live Tv
  • Chat Room
  • شاعری
  • ہماری ٹیم
  • مزید
    • ویڈیو آرکائیو
    • غربت کا حصہ
    • کہانیاں

© 2007 Mast Mast Fm ( Umar Avani )

Welcome Back!

Login to your account below

Forgotten Password?

Retrieve your password

Please enter your username or email address to reset your password.

Log In