ایک لاکھ سے زیادہ ووٹ لینے والے سب سے زیادہ امیدوار کس جماعت کے ہیں اور سب سے کم ووٹ کس امیدوار کو ملے؟ وہ دلچسپ معلومات جن کے بارے میں جان کر آپ حیرت کے سمندر میں ڈوب جائیں گے

ایک لاکھ سے زیادہ ووٹ لینے والے سب سے زیادہ امیدوار کس جماعت کے ہیں اور سب سے کم ووٹ کس امیدوار کو ملے؟ وہ دلچسپ معلومات جن کے بارے میں جان کر آپ حیرت کے سمندر میں ڈوب جائیں گے

لاہور(سچ نیوز)الیکشن 2018 کے پر امن اور کامیاب انعقاد کے بعد الیکشن کمیشن نے چاروں صوبوں اور قومی اسمبلی کے انتخابی نتائج کا اعلان کر دیا ہے جس کے مطابق پاکستان تحریک انصاف نے تمام سیاسی جماعتوں پر واضح برتری حاصل کرتے ہوئے 118 نشستیں حاصل کر لی ہیں۔الیکشن نتائج کے مطابق مسلم لیگ ن 65 ،پیپلز پارٹی 43، ایم ایم اے 11،ایم کیو ایم 6,مسلم لیگ ق 4، بلوچستان نیشنل پارٹی 4، جی ڈی اے 2 ،اے این پی 1 اور 14 آزاد امیدواروں نے انتخابات میں کامیابی حاصل کی ہے ۔الیکشن 2018 میں پاکستان تحریک انصاف کا ’’جادو ‘‘ سر چڑھ کر بولا اور پی ٹی آئی کے امیدواروں نے بڑے بڑے برج الٹا دیئے ،عمران خان نے انتخابات میں تاریخی کامیابی حاصل کرتے ہوئے ایک نیا ریکارڈ قائم کیا ،چیئرمین پی ٹی آئی نے  پنجاب کے 2 ،خیبر پختون خوا کے 2اور سندھ کے ایک حلقے سے الیکشن میں حصہ لیا اور پانچوں حلقوں سے ریکارڈٖ ووٹ لیتے ہوئے کامیابی حاصل کی ۔الیکشن 2018 میں مسلم لیگ ن، تحریک انصاف ،پیپلز پارٹی ،مسلم لیگ ق اور آزاد حیثیت میں کھڑے  ہونے والے 77 امیدوار ایسے ہیں جنہوں نے ایک لاکھ سے زیادہ ووٹ لے کر کامیابی حاصل کی  جبکہ متحدہ مجلس عمل اور پی ٹی آئی کے 6 امیدوار ایسے تھے جو   20 ہزار سے کم ووٹ  لے کر ممبر قومی اسمبلی منتخب ہوئے ۔الیکشن 2018 میں سب سے زیادہ ووٹ پاکستان تحریک انصاف کے امیدوار اور پاکستان کے پہلے فیلڈ مارشل جنرل ایوب خان مرحوم کے پوتے عمر ایوب خان نے حاصل کئے  جنہوں نے این اے 17 میں سے  1 لاکھ 72 ہزار 609 ووٹ حاصل کر کے حالیہ الیکشن میں سب سے زیادہ ووٹ لینے کا اعزاز حاصل کیا ۔الیکشن 2018 میں سب سے کم ووٹ لے کر ممبر قومی اسمبلی منتخب ہونے کا اعزاز  این اے 268  بلوچستان سے متحدہ مجلس عمل کےامیدوار محمد عثمان بدینی کے حصے میں آیا جنہوں نے صرف 1210 ووٹ حاصل کئے ۔ مسلم لیگ ن کے 39 امیدواروں نے ایک لاکھ سے زیادہ ووٹ حاصل کئے جبکہ تحریک انصاف کے 30 امیدوار ایک لاکھ سے زیادہ ووٹ لے کر کامیاب ہوئے ،پاکستان پیپلز پارٹی کے 13 امیدوار ایسے ہیں جنہوں نے ایک لاکھ سے زیادہ ووٹ حاصل کر کے اپنے اپنے حلقوں سے کامیابی حاصل کی ۔اسی  حوالے سے الیکشن 2018 کی سب سے دلچسپ اور حیرت انگیز بات یہ رہی کہ مسلم لیگ ق کے صرف چار امیدوار قومی اسمبلی کی نشستیں جیتنے میں کامیاب ہوئے تاہم ان چاروں امیدواروں نے اپنے حلقوں سے ایک لاکھ سے زیادہ ووٹ لئے جبکہ عوامی مسلم لیگ کے سربراہ شیخ رشید احمد نے بھی این اے 62راولپنڈی سے 1 لاکھ 17 ہزار 719 ووٹ لے کر کامیابی حاصل کی۔الیکشن 2018 میں مسلم لیگ ن، تحریک انصاف ،پیپلز پارٹی ،مسلم لیگ ق اور آزاد حیثیت میں کھڑے  ہونے والے 77 امیدوار ایسے ہیں جنہوں نے ایک لاکھ سے زیادہ ووٹ لے کر کامیابی حاصل کی  جبکہ متحدہ مجلس عمل اور پی ٹی آئی کے 6 امیدوار ایسے تھے جو   20 ہزار سے کم ووٹ  لے کر ممبر قومی اسمبلی منتخب ہوئے ۔الیکشن 2018 میں سب سے زیادہ ووٹ پاکستان تحریک انصاف کے امیدوار اور پاکستان کے پہلے فیلڈ مارشل جنرل ایوب خان مرحوم کے پوتے عمر ایوب خان نے حاصل کئے  جنہوں نے این اے 17 میں سے  1 لاکھ 72 ہزار 609 ووٹ حاصل کر کے حالیہ الیکشن میں سب سے زیادہ ووٹ لینے کا اعزاز حاصل کیا ۔الیکشن 2018 میں سب سے کم ووٹ لے کر ممبر قومی اسمبلی منتخب ہونے کا اعزاز  این اے 268  بلوچستان سے متحدہ مجلس عمل کےامیدوار محمد عثمان بدینی کے حصے میں آیا جنہوں نے صرف 1210 ووٹ حاصل کئے ۔ مسلم لیگ ن کے 39 امیدواروں نے ایک لاکھ سے زیادہ ووٹ حاصل کئے جبکہ تحریک انصاف کے 30 امیدوار ایک لاکھ سے زیادہ ووٹ لے کر کامیاب ہوئے ،پاکستان پیپلز پارٹی کے 13 امیدوار ایسے ہیں جنہوں نے ایک لاکھ سے زیادہ ووٹ حاصل کر کے اپنے اپنے حلقوں سے کامیابی حاصل کی ۔اسی  حوالے سے الیکشن 2018 کی سب سے دلچسپ اور حیرت انگیز بات یہ رہی کہ مسلم لیگ ق کے صرف چار امیدوار قومی اسمبلی کی نشستیں جیتنے میں کامیاب ہوئے تاہم ان چاروں امیدواروں نے اپنے حلقوں سے ایک لاکھ سے زیادہ ووٹ لئے جبکہ عوامی مسلم لیگ کے سربراہ شیخ رشید احمد نے بھی این اے 62راولپنڈی سے 1 لاکھ 17 ہزار 719 ووٹ لے کر کامیابی حاصل کی۔

پاکستان پیپلز پارٹی کے جن امیدواروں نے ایک لاکھ سے زائد ووٹ حاصل کئے ان میں این اے 58 سے سابق وزیر اعظم راجہ پرویز اشرف نے 125090، این اے 208 سے سیدہ نفیسہ شاہ نے 107847، این اے 211 سے سید ابرار علی شاہ نے 110914، این اے 213 سے سابق صد اور پارٹی کے کو چیئرمین آصف علی زرداری نے 101362، این اے 214 سے سید غلام مصطفیٰ شاہ نے 110902، این اے 217 سے روشندین جونیجو نے 102361 ،این اے 219 سے منور علی تالپور نے 105823، این اے 220 سے سردار یوسف تالپور نے 162979 ، این اے 222 سے مکیش کمار میلانی نے 106630، این اے 223 سے مخدوم جمیل الزمان نے 109960، این اے 231 سے سید ایاز علی شاہ شیرازی نے 129980،این اے 232 سے شمس النسا نے 152691 اور این اے 233 سے سکندر علی رہتو نےایک لاکھ تنتیس ہزار چار سو بانوے ووٹ حاصل کر کے کامیابی حاصل کی ۔مپاکستان مسلم لیگ ق کے جن چار ارکان نے ایک لاکھ سے زیادہ ووٹ حاصل کر کے کامیابی حاصل کی ان میں سابق وزیر اعلیٰ پنجاب چوہدری پرویز الٰہی نے این اے 65 سے 157497 اور این اے 69 سے 122336 ،این اے 68 سے چوہدری حسین الٰہی نے 104678 اور این اے  چوہدری طارق بشیر چیمہ نے ایک لاکھ چھے ہزار تین سو تراسی ووٹ حاصل کر کے کامیابی حاصل کی ۔الیکشن 2018 میں تین آزاد امیدواروں نے بھی اپنے اپنے حلقوں میں ایک لاکھ سے زائد ووٹ حاصل کرکے کامیابی حاصل کی ،ان میں این اے 13 سے صالح محمد نے 109262(انہوں نے آج ہی عمران خان سے ملاقات کر کے تحریک انصاف میں شامل ہونے کا اعلان کر دیاہے)این اے 97 سے  ثنا اللہ خان مستی خیل نے 120729 اور این اے 150 خانیوال  سے سید فخر امام نے ایک لاکھ ایک ہزار تین سو چھیانوے ووٹ حاصل کئے ۔

الیکشن 2018 میں سب سے کم ووٹ حاصل کر کے ممبر قومی اسمبلی منتخب ہونے کا اعزاز  این اے 268 سےمتحدہ مجلس عمل کے امیدوار محمد عثمان بدینی نے حاصل کیا جو صرف ایک ہزار دو سو دس ووٹ حاصل کر کے کامیاب ہوئے ۔5 امیدوار ایسے بھی ہیں جو  20ہزار سے کم ووٹ حاصل کر کے نیشنل اسمبلی کے رکن منتخب ہوئے ،اُن میں این اے 44 سے پاکستان تحریک انصاف کےمحمد اقبال خان نے 12537، این اے 45 سے ایم ایم اے کےمنیر خان اورکزئی نے 16ہزار 353، این اے 47 سے تحریک انصاف کے  جواد حسین نے 11ہزار 102 ، این اے 49 سےمتحدہ مجلس عمل کے امیدوار محمد جمال الدین نے 7ہزار 794 ووٹ اور این اے 264 سے متحدہ مجلس عمل کے ہی  امیدوار عصمت اللہ نے چودہ ہزار آٹھ سو ستتر ووٹ حاصل کر کے رکن اسمبلی منتخب ہونے کا اعزاز حاصل کیا ۔

Exit mobile version