تحریر: سعدیہ اکیرا
عنوان:غم کی شام
"لمبی ہے غم کی شام مگرشام ہی تو ہے”
یہ جملہ وزیر اعلیٰ سندھ مراد علی شاہ کہے کر شاہد اپنے دل کا بوجھ ہلکا کر دیا شام ہی تو ہے تو کیا یہ صرف شام تھی یہ ان سے پوچھے جہنوں نے اس شام میں اپنا سب کچھ کھو دیا کہ یہ شام انہوں نے کیسے گُزرای پچھلے 70 سال سے یہ شام صرف اس ملک پہ چھائی ہوئی ہے اس سارے وقت میں اس ملک نے کیا کیا کھویا ہے کوئی اس بات کا اندازہ لگائے اور یہ دیکھے اس شام میں ہم نے اپنے ملک کا وقار، عزت اور احترام سب کھو بیٹھے۔ سب نے یہ ہی کہا کہ وہ اس ملک کی عزت و احترام کو دنیا میں بہتر کریں گے اور وہ اس غم کی شام کو ختم کر دے گے لیکن ہم آج بھی وہی کھڑے ہے جہاں پہلے دن کھڑے تھے۔ سب اپنی قربانیوں کا شمار کر لگیں سیاستدان کے پاس اپنی قربانیوں کی ایک فہرست ہو گی اور عوام کے پاس بھی ایک لمبی لسٹ ہو گی پھر سوال یہ ہے کہ اتنی قربانیوں کے باوجود بھی ہماری یہ غم کی شام ختم کیوں نہیں ہوئی؟ آخر خرابی کہا پہ ہے؟
اگر ہم سب اپنے اپنے حصے کا کام ٹھیک سے کررہے ہیں تو اب تک اس شام کو صبح میں کیوں نہیں بدل سکے کیونکہ اللّٰہ تو ان کر مدد کرتا ہے جو اپنی مدد کرتے ہیں۔ اور میرے خیال میں ہم سب صرف اپنے بارے میں سوچتے ہیں چاہے وہ عوام ہو یا سیاستدان ہو ہر کسی کو اپنی فکر ہے کیونکہ اوپر سے نیچے تک سب اپنے بارے میں سوچتے ہیں اب یہ ہی ساری سیاسی جماعتوں نے مل ملک کی بہتری کے لیے حکومت بنائی تھی انہوں نے مہنگائی ختم کرنے اور ملکی معیشت کو ٹھیک کرنا تھا لیکن ہو کیا سب کی اپنی حالتیں ٹھیک ہو گئ کوئی نااہلی سے بچ گیا تو تو کوئی نیب کی گرفتاری سے سب کے سب گناہ ختم ہو گئے۔ لیکن اگر کچھ ٹھیک نہیں ہو تو وہ اس ملک کے حالات بلکہ اس سے بھی بدتر ہے ہر خبر ہوتی ہے کہ یہ ملک ڈیفالٹ کررہا ہے اس ملک سے ہم نے قرض مانگا ہے اور اس سے مانگا ہے کبھی آئی ایم ایف نے یہ کہہ دیا اور کبھی یہ۔ اور جب ان سے پوچھے تو یہ کہہ دیتے ہیں جب ہمارا پچھلا دور تھا تو اس اتنے کوئی اچھے حالات تھے اس میں یہ تھا اس میں وہ تھا ایک تو ہمارے ملک میں حکومتیں اچھا کام کرتی ہے وہ نظر کیوں نہیں آتا اگر کچھ برا ہو تو اس کے اثرات ختم نہیں ہوتے۔
جو پچھلے ہو گیا سو ہو گیا خدارا ان کے برے کام کی بجائے آپ کے اچھے کاموں کو ہم سب یاد رکھیں اگر آپ لوگوں کی غم شام ختم ہو گئی ہے تو اس ملک پر بھی چھائ شام کو ایک خوبصورت صبح میں بدل دے ہم بہت کچھ کھو چکے ہیں اور سترہ سال کوئی چھوٹا عرصہ نہیں ہوتا جس دل سے آپ لوگ اپنے غم محسوس کرتے ہیں ویسے ہی اس ملک اور اس کی عوام کے لیے بھی محسوس کرلے
یہ ملک ہم سب کا ہے اور ہر دفعہ اس کی عوام آسی آس پر آپ سب کو الیکٹ کر بھجتی ہے آپ نے جو انہوں خواب تھمے ہے انہوں سچ کردے گے اور اس ملک کی عوام بھی تھک چکی ہے وہ بھی اب ایک خوبصورت صبح اپنی زندگی میں دیکھنا چاہتے ہیں یہ غم کی شام شام کرتے ہیں جو اس دنیا سے چلے گئے اللّٰہ ہم سب کا حامی و ناصر ہو






