اجازت ہو تو ایک بات کہنا چاہتی ہوں……!
میں تمہارے سنگ کچھ پل رہنا چاہتی ہوں…..!
چاہو تو ایک شام ہی ادھار دے دو….!
میں اس شام کو تمہارے نام کرنا چاہتی ہوں…….!
سنو…..!
بس کچھ پل نایاب اور قیمتی بنا دو……..!
ہاں جاناں……!
میں ان قیمتی پلوں کی یادوں میں زندہ رہنا چاہتی ہوں ….!
کچھ یادیں اس پل سے چرا لونگی بس انہیں میں بہنا چاہتی ہوں….!
اس بہانے تمہیں دیکھ لونگی تمہیں محسوس کرلونگی…..!
سردی کے ایک احساس میں تمہیں گرم ہوا کے جھونکے جیسا سہنا چاہتی ہوں….!
تم میری سوچ کا محور کب بن گئے مجھے خود نہیں پتہ…..!
تمہارے وجود میں خود کو سمیٹ کر کچھ کہنا چاہتی ہوں….!
کیا تم سننا چاہو گے جو میں سنانا چاہتی ہوں….!
میرے پل قیمتی بنا دو پھر کبھی کچھ نہ کہنا چاہتی ہوں…!
سنو….!
کیا کچھ دور میرے ساتھ چل سکو گے….!
میں بس تمہارے ہاتھ کو تھامنا چاہتی ہوں…!
وہ جو کہتے ہیں نہ جو ہوتا ہے اچھے کے لیے ہوتا ہے
سنو…..!
تو اچھا ہی ہوگا اسی لیے تو صرف اور صرف تمہیں چاہنا چاہتی ہوں….!
کم از کم اس ادھورے پن کو کچھ دیر کے لیے مٹا دو…!
باغ کے کسی پھول کی طرح مجھے چھو کر دیکھو…….!
میں بس پھولوں کی خوشبو کی طرح بکھرنا چاہتی ہوں….!
شاید میری یہ خواہش بھی ادھوری ہی رہ جائے
تمہیں خود پر اختیار ہے مگر……!
میں یہ ایک التجا کرنا چاہتی ہوں….!
میں کچھ پل سنگ رہنا چاہتی ہوں….!
سنو…..!
میں کچھ کہنا چاہتی ہوں……!