تحریر: سعدیہ اکیرا
عنوان:ہمارا المیہ
ہمارے ملک میں کسی چیز کی کمی نہیں ہے نہ ٹیلنٹ کی اور نہ وسائل کی کیا ہے جو اس ملک میں نہیں پایا جاتا اللّٰہ نے ہمیں چار موسم دئیے صحرا، سمندر، پہاڑ، ہر چیز عطا کی ہیں ساتھ ہی یہاں کے لوگوں کی ہر طرح کے ٹیلنٹ اور صلاحیت ہے کہ وہ ہر طرح کے حالات سے لڑے بھی سکتے ہیں اور اس مشکل سے نکل بھی سکتے ہیں اگر کمی ہے تو صرف اور صرف گاینڈنس اور صحیح ڈائرایکشن کی ہے
آگر ہم اپنے نوجوانوں کو صحیح ڈائرایکشن اور ریاستی سرپرستی دے تو نہ صرف ہمارے مسائل کم ہو سکتے ہیں بلکہ ہم ترقی بھی کر سکتے ہیں ہماری آج کی نسل بھی کسی سے کم نہیں ہے ناقص سہولیات اور کمی وسائل کے باوجود اس ملک کا نام روشن کررہے ہیں لودھراں کے محمد وسیم جو ایک کم عمر نوجوان ہے جس نے اپنے چھوٹے لیکن بہت مفید کارنامہ جن کی وجہ سے ان کو امریکہ نے پانچ ایوارڈ ملے ہیں اور اس جیسے اور بہت سے نوجوان جو دنیا کے مختلف پلیٹ فارم پر اس ملک کا نام روشن کررہے ہیں محمد وسیم کے ایک انٹرویو میں اپنے ایجاد کا بتایا جس میں ایک ایجاد ایسی بھی تھی جس کے ذریعہ ہم پانی کو صاف کر سکتے ہیں اس وقت جو ہمارا پانی کا سنگین مسئلہ ہے اس پر قابو پانے میں مدد مل سکتی ہے اور ایک ان کی سولر پینل کی کو ایجاد ہے اس سے ہم پینل کے ٹوٹنے اور اس کے نقصان پر بھی قابو پاسکتے ہیں شیشہ کا پینل ہونے کی وجہ سے ہر سال کسانوں کا کافی نقصان ہو جاتا ہے جب وسیم سے یہ پوچھا گیا کہ آپ کو ملکی سطح پر یا کوئی ریاستی سرپرستی ملی ہے تو اس کا جواب تھا نہیں
سوال یہ اٹھتا ہے کہ جن کاموں کی خبر امریکہ تک پہنچ گئی اور وہاں سراہا گیا ہے اس ملک کی حکومت اس سے بے خبر کیسے ہیں؟ یا پھر یہ سب دیکھنا بھی وہ چاہتے ہیں جس میں ان کا اپنا فائد ہو شہباز شریف صاحب نے جس طرح دانش سکول کے بچوں کو پرموٹ کیا ہے کیا محمد وسیم اور اس جیسے باقی بچوں کا حق نہیں ہے جو وسائل نا ہونے کے باوجود یہ سب کررہے ہیں اگر ان کو حکومت کی سرپرستی ہو تو بچے ہمیں چاند سے بھی آگے لے کر جاسکتے ہیں لیکن بد قسمتی سے ہماری یہ ترجیحات ہی نہیں ہے ہم ماگ تاگ کرنے پتا نہیں کوئی فخر محسوس کرتے ہیں پتا نہیں ہمارے صاحب اقتدار کیوں نہیں چاہتے کہ عوام بھی سکھ کا سانس لے
آخر کیوں ہمارے حکمران اپنی ذاتیات باہر نہیں نکلتے؟
آخر کیوں ہم اس کو دلدادہ سے نکلے کی کوشش نہیں کرتے جس میں ہم نے اس خود ڈال ہے ؟
آخر ہمارے حکمران ایسے فیصلہ کیوں نہیں کرتے جس میں عوام کا فائدہ ہو؟
ہمارے بجٹ کا وہ حصہ جو ہم اشرافیہ کی اعیاشیوں کے لیے مختص کرتے ہیں اگر وہ ہی بجٹ ایسے قابل بچوں کے لیے مختص ہو تو کیا برا ہے عوام نے آگر یہ بوجھ اٹھانا ہی ہے تو پھر اس کا کوئی فائدہ تو ہو اشرافیہ کے لیے یہ سب کرنے سے عوام اور اس ملک کو کیا مل رہا ہے
یہاں سب اسی بات کو اچھالنے اور دیکھتے ہیں جس میں ان کا اپنا فائدہ ہو
پتا نہیں وہ وقت کب آئے گا جب اس ملک میں صحیح معنوں میں عوام کی حکومت ہو گی
اللّٰہ ہم سب کا حامی و ناصر ہو آمین






