لہجے جب اجنبی ہو جائیں افسوس تو ہوتا ہے
اپنے ہی جب دغا دے جائیں افسوس تو ہوتا ہے
وہ جن کے ساتھ گزارتے ہیں کچھ پیار بھرے لمحات
وہی اگر سب بھول جائیں افسوس تو ہوتا ہے
وہ جنہیں ہم اپنوں سے بڑھ کر چاہنے لگتے ہیں
وہی اگر چاہت کو نہ سمجھ پائیں افسوس تو ہوتا ہے
وہ جنہیں ہم اپنا دل کھول کر دکھا دیتے ہیں
وہی اگر یقین نہ کر پائیں افسوس تو ہوتا ہے
وہ جنہیں ہم دل کی نگری کا فرشتہ بنا لیتے ہیں
وہی اگر الزام لگا جائیں افسوس تو ہوتا ہے
وہ جن کے ساتھ ہم ہنستے تھے کبھی بہت باتیں بھی کی ہوں
وہی لہجے بدل جائیں افسوس تو ہوتا ہے
آسمان کے تاروں سے باتیں کرتے کرتے
بس ایک چاند کی آرزو ستائے افسوس تو ہوتا ہے
گنگنا کر شاعری کو پھر داد وصول کر کے
کوئی درد ہی نہ سمجھ پائے افسوس تو ہوتا ہے
زارا زرا ہوشیار رہا کرو زمانہ تمہاری سوچ سے بہت زیادہ تیز ہے
زارا کو پھر بھی سمجھ نہ آئے افسوس تو ہوتا ہے…
شاکرہ مفتی عمران