برلن (سچ نیوز) جرمنی میں عدالت نے ہسپتال میں 85لوگوں کو زہریلے انجکشن دے کر قتل کرنے کے مجرم کو عمر قید کی سزا سنائی ہے، مجرم نے اپنی سزا کے خلاف اپیل دائر کردی ہے۔ پولیس کا کہنا ہے کہ ملزم نے 2000 سے 2005 کے دوران 200 لوگوں کو موت کی نیند سلایا ہے لیکن اصل اعداد و شمار اس لیے سامنے نہیں آسکتے کیونکہ بہت سے لوگوں کی لاشوں کو جلادیا گیا تھا۔جرمنی کے ایک ہسپتال میں بطور میل نرس کام کرنے والے 42 سالہ نیلس ہوگیل پر الزام تھا کہ اس نے سنہ 2000 سے 2005 کے دوران درجنوں مریضوں کو انجکشن لگا کر موت کے گھاٹ اتارا ہے۔ مجرم کے ہاتھوں موت کی آغوش میں جانے والے افراد کی عمریں 34 سے 96 برس کے درمیان تھیں۔ عدالت نے گزشتہ جمعرات کو مجرم کو 85 افراد کے قتل کا مجرم قرار دیا لیکن عدالتی فیصلے سے قبل اس کے خلاف مزید 6 افراد کے قتل کا جرم بھی ثابت ہوگیا جس کے بعد اس کے ہاتھوں مرنے والے افراد کی تعداد 91 ہوگئی۔اولڈنبرگ کی عدالت میں ہوگیل کو اتنے زیادہ قتل کرنے پر عمر قید کی سزا سنائی گئی ہے اور فیصلے کے ساتھ ایسی شرائط بھی رکھی گئی ہیں جن کے تحت وہ 15 سال سے پہلے جیل سے باہر نہیں آسکے گا۔ مجرم نیلس ہوگیل نے اپنی سزا کے خلاف عدالت میں اپیل دائر کی ہے۔جرمنی میں نیلس ہوگیل کو دوسری جنگ عظیم کے بعد جرمن تاریخ کا سب سے بڑا سیریل کلر قرار دیا جارہا ہے۔ پولیس کا کہنا ہے کہ مجرم نے ہسپتال میں ملازمت کے دوران 200 سے زیادہ افراد کو ابدی نیند سلایا ہے لیکن اس کے ہاتھوں مرنے والے افراد کی حقیقی تعداد کبھی معلوم نہیں ہوسکے گی کیونکہ ان میں سے بہت سی لاشوں کو جلادیا گیا تھا۔